جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اور لوگ اُن کی تکبیر کی وجہ سے تکبیر کہا کرتے تھے ۔وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ: «يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ العَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا۔(بخاری :باب فضل العمل فی ایام التشریق) اور یہ تمام چیزیں یعنی تہلیل ، تحمید،تکبیر اور تسبیح تیسرے کلمہ میں موجود ہیں ، چنانچہ اِن دس دنوں میں چلتے پھرتے ، اُٹھتے بیٹھتے تیسرا ،چوتھا کلمہ اور تکبیر تشریق وغیرہ کی کثرت کرنی چاہیئے ۔چھٹا عمل :شب بیداری : عشرہ ذی الحجہ کی مبارک راتیں جن کی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندر قسم کھائی ہے ،بڑی ہی بابرکت راتیں ہیں ، نبی کریمﷺنے اِن مبارک راتوں کو شبِ قدر کے برابر قرار دیا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے : ذی الحجہ کے دن دنوں میں ہر رات کے قیام(عبادت)کا ثواب لیلۃا لقدر کی عبادت کے برابر ہے۔وَقِيَامُ كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْهَا بِقِيَامِ لَيْلَةِ القَدْرِ۔(ترمذی:758) لہٰذا اِن راتوں کو غفلت اور کوتاہی کا شکار ہوکر گزارنا بڑی نادانی اور خسارے کا سودا ہے ، اِس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرنا چاہیئے خصوصاً عشاء اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھنے کا اہتمام تو لازمی کرنا چاہیئے تاکہ حدیث کے مطابق رات بھر کی عبادت کا ثواب مل سکے۔ساتواں عمل: شبِ عید کا خصوصی اہتمام : حضرت ابو امامہ سےنبی کریمﷺکایہ اِرشاد منقول ہے: