جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جو شخص صبح صادق کے بعد پیدا ہوا ہو یا مسلمان ہوا ہو تو اس پر یا اُس کی طرف سے صدقہ فطر واجب نہیں ، اس لیے کہ وجوب کے وقت وہ اس کا اہل نہیں تھا ۔( عالمگیری:1/192)عید کے دن سے پہلے بھی صدقہ فطر اداء کیا جاسکتا ہے : عید کے دن سے پہلے بھی صدقہٴ فطر ادا کرنا جائز ہے،چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمرکے بارے میں آتا ہے کہ وہ عید سے ایک دو دن پہلے صدقہ فطر نکال دیا کرتے تھے۔فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُؤَدِّيهَا قَبْلَ ذَلِكَ بِالْيَوْمِ وَالْيَوْمَيْنِ۔(ابوداؤد:1610)صدقہ فطر کو کتنا پہلے اداء کیا جاسکتا ہے : احناف و شوافع : رمضان المبارک کا داخل ہونا ضروری ہے ، اس سے پہلے درست نہیں ۔ مالکیہ وحنابلہ : ایک یا دو دن تک صدقہ فطر کو مقدّم کرسکتے ہیں ، اس سے زیادہ مقدّم کرنا درست نہیں ۔ (الفقہ الاسلامی : 3/2042)صدقہ فطر کی ادائیگی کا مستحب وقت : مستحب یہ ہے کہ عید الفطر کے روز طلوع فجر کے بعد عید گاہ جانے سے پہلے صدقہٴ فطر ادا کر دے ، تاکہ نبی کریمﷺ کے ارشاد کی تعمیل ہو جائے، چنانچہ حضرت عبدالله بن عمر سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنماز کیلئے جانے سے پہلے صدقہ فطر اداء کردے۔عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَكَاةِ الفِطْرِ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَى الصَّلاَةِ۔(بخاری:1509)