جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
مادہ ہونا ۔ وَالْأُنْثَى مِنْ الْبَقَرِ أَفْضَلُ مِنْ الذَّكَرِإذَااسْتَوَيَا لِأَنَّ لَحْمَ الْأُنْثَى أَطْيَبُ۔( ہندیہ : 5/300) وَفِي الْوَهْبَانِيَّةِ أَنَّ الْأُنْثَى أَفْضَلُ مِنْ الذَّكَرِ إذَا اسْتَوَيَا قِيمَةً۔(الدر المختار : 6/322) سینگوں والا ہونا۔ضَحَّى بِالْمَدِينَةِ كَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ۔(بخاری:1712) فِيهِ اسْتِحْبَابُ التَّضْحِيَةِ بِالْأَقْرَنِ وَأَنَّهُ أَفْضَلُ مِنَ الْأَجَمِّ مَعَ الِاتِّفَاقِ عَلَى جَوَازِ التَّضْحِيَةِ بِالْأَجَمِّ وَهُوَ الَّذِي لَا قَرْنَ لَهُ۔(فتح الباری : 10/11)خَيْرُ الضَّحِيَّةِ الْكَبْشُ الْأَقْرَنُ۔(مستدرک حاکم : 4/254) جانور کا چتکبرا ہونا ۔عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ وَيَبْرَكُ فِي سَوَادٍ وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ۔(مسلم:1967)وفيه دليل على أنها تستحب التضحية بما كان على هذه الصفة.(مرعاۃ المفاتیح : 5/75)قربانی کے افضل ہونے میں ائمہ کااختلاف : امام مالک : گوشت کی عمدگی کو دیکھیں گے،پس سب سے افضل”ضان“ یعنی دنبہ ہے، پھر”بقر“اور پھر اونٹ۔اِس لئے کہ آپﷺنے مینڈھوں کی قربانی فرمائی ہے،نیز حضرت اسماعیلکے فدیہ میں جو جانور دیا گیا تھا وہ بھی مینڈھا تھا ۔(الفقہ الاسلامی : 4/2720) امام شافعی و احمد : گوشت کی کثرت کو دیکھا جائے گا ،پس سب سے افضل اونٹ،پھر بقر،پھر بھیڑ اور اس کے بعد ”معز“یعنی بکری وغیرہ ہیں ۔(الفقہ الاسلامی : 4/2720) امام ابو حنیفہ : قربانی کیلئے جانور کا فربہ ہونا زیادہ افضل ہے ،اِس لئے کہ اُس میں گوشت زیادہ ہوتا ہے،اور گوشت کی کثرت چربی کی کثرت سے زیادہ افضل ہے ،البتہ اگر گوشت میں عمدگی نہ ہو تو کثرت افضل نہ ہوگی۔(مرقاۃ :3/1085)