جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
ائمہ ثلاثہ :حجاج کرام کیلئے ایّامِ تشریق کی راتیں منیٰ میں گزارنا ضروری ہے ،اور نبی کریمﷺنے جو حضرت عبد اللہ بن عباسکو مکہ مکرّمہ میں رات گزارنے کی رخصت دی تھی وہ ”سقایہ“پانی پلانے کی خدمت کی وجہ سے دی تھی ، لہٰذا دوسروں کیلئے اِجازت نہ ہوگی۔اور اگر کوئی ایک یا ایک سے زائد راتیں منی میں گزارنا ترک کردے تو اُس پر دم لازم آئے گا ، اِس لئے کہ اُس نے واجب کو ترک کردیا ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/323، 324)ایّامِ تشریق میں تکبیر کہنے کے بارے میں ائمہ کا اختلاف : ایّامِ تشریق میں تکبیر کہی جائے گی یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : اِمام ابوحنیفہ:ایّامِ تشریق میں تکبیر نہیں جائے گی ،تکبیرِ تشریق صرف دو دن کہی جائے گی ،یعنی عرفہ کے دن کی صبح سے یوم النحر کی عصر نماز کے بعد تک تکبیر کہی جائے گی ۔ ائمہ ثلاثہ :تکبیر کہی جائے گی ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/325)(البنایۃ:3/125 ،126) البتہ کب سے کب تک تکبیر کہیں گے ،اِس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ایّامِ تشریق میں تکبیر کب سے کب تک کہی جائے گی : اِمام ابوحنیفہ : عرفہ کی صبح سے یوم النحر کی عصر نماز کے بعد تک تکبیر کہی جائے گی۔ اِمام احمد اور صاحبین: عرفہ کی صبح سےایّامِ تشریق کے آخری دن یعنی تیرہ ذی الحجہ کی عصر کی نماز تک تکبیر تشریق کہی جائے گی ۔