جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ المُبَارَكِ :أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الحَدِيثِ:مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ: يَعْنِي غَسَلَ رَأْسَهُ وَاغْتَسَلَ۔(ترمذی:496) التبكير الذهاب ابتداء اليوم والابتكار وجدان الخطبة من ابتداءها۔(العرف الشذی:2/10،11) اِرشادِ نبوی ہے: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں ،اور ایک ایک کرکے شروع میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں (یعنی جو شخص میں مسجد میں اوّل وقت آتا ہے،پہلےاُس کا نام ، پھر اُس کے بعد جو پہلے آتا ہے اُس کا نام لکھتے ہیں)وہ شخص جو مسجد میں اوّل وقت آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی شخص قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو جمعہ میں آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے دُنبہ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص صدقہ میں مرغی دیتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہےوہ صدقہ میں انڈا دینے والوں کی طرح ہوتا ہے۔پھر جب اِمام منبر پر آتا ہےتو وہ اپنےصحیفے(نام لکھنے کے اندراج نامے)لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔إِذَا كَانَ يَوْمُ الجُمُعَةِ وَقَفَتِ المَلاَئِكَةُ عَلَى بَابِ المَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، وَمَثَلُ المُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَبْشًا، ثُمَّ دَجَاجَةً، ثُمَّ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ، وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ۔(بخاری:929) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر کھڑےہوجاتے ہیں اور اوّل آنے والوں کو پھر اُس کے بعد اوّل آنے کو اِسی طرح لکھتے رہتے ہیں ، پس جب اِمام (خطبہ کیلئے)نکل جاتا ہے تو اُن رجسٹروں کو لپیٹ دیا جاتا ہے(اور فرشتے بھی خطبہ سننے میں مشغول