جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
کرے(یعنی زبردستی دو آدمیوں کے درمیان جگہ نہ ہوتے ہوئے نہ گھسے یا گردنیں نہ پھلانگے)اور پھر جتنی اللہ نے اُس کے مقدّر میں لکھی ہو(یعنی حسبِ توفیق)نماز پڑھے، پھر اِمام کے خطبہ کے وقت خاموش رہےتو اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔لاَ يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ، أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَلاَ يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الإِمَامُ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الجُمُعَةِ الأُخْرَى۔(بخاری:883)دسواں عمل : ناخن اور مونچھیں کاٹنا : نبی کریمﷺجمعہ کے دن نماز کیلئے جانے سے پہلےاپنے ناخن اور مونچھیں کاٹتے تھے۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَلِّمُ أَظْفَارَهُ، ويَقُصُّ شَارِبَهُ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَبْلَ أَنْ يَرُوحَ إِلَى الصَّلَاةِ۔(طبرانی اوسط:842)(کشف الأستارعن زوائد البزار:622) اِرشادِ نبوی ہے:جس نے جمعہ کے دن اپنے ناخن کاٹےوہ اُس ہر برائی سے اپنے مثل(یعنی جمعہ )تک بچالیا جائے گا ۔مَنْ قَلَّمَ أَظْفَارَهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وُقِيَ مِنَ السُّوءِ إِلَى مِثْلِهَا۔(طبرانی اوسط:4746)گیارہواں عمل :زیرِ ناف بالوں کی صفائی : حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنےمونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال اکھیڑنےاور زیرِ ناف بالوں کے مونڈنے میں ہمارے لئےیہ وقت مقرر کیا ہےکہ ہم چالیس دن سے زیادہ انہیں نہ چھوڑیں۔وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الْإِبْطِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا۔(نسائی:14)(مسلم:258)