جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ المُبَارَكِ :أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الحَدِيثِ:مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ: يَعْنِي غَسَلَ رَأْسَهُ وَاغْتَسَلَ۔(ترمذی:496) التبكير الذهاب ابتداء اليوم والابتكار وجدان الخطبة من ابتداءها۔(العرف الشذی:2/10،11)دو سو سال کے عمل کےبرابراجر : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اُس کی خطائیں اور گناہ معاف کردیے جاتے ہیں،پھر جب وہ (جمعہ کیلئے)چلنے لگتا ہےتو اُس کیلئے ہر قدم پر بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوتا ہےتو اُس کو دو سو سال کے عمل کے برابر اجر دیا جاتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كُفِّرَتْ ذُنُوبُهُ وَخَطَايَاهُ، فَإِذَا أَخَذَ فِي الْمَشْي كُتِبَتْ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عِشْرُونَ حَسَنَةً، فَإِذَا انْصَرَفَ مِنَ الصَّلَاةِ أُجِيزَ بِعَمَلِ مِائَتَيْ سَنَةٍ۔(طبرانی کبیر:18/139)اجر کے حصے ملتے ہیں : جس نے جمعہ کے دن اپنا سر دھویا اورغسل کیا اور سویرے اور جلدی گیا ،اِمام کے قریب ہوکربیٹھا ، (خطبہ کو)غور سے سنا اور خاموش رہاتو اُس کیلئے اجر کے دو حصے ملتے ہیں۔مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَاغْتَسَلَ، وَغَدَا وَابْتَكَرَ، وَدَنَا وَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ۔(طبرانی کبیر:7689) جب جمعہ کا دن ہوتا تو شیاطین اپنے لشکر لے کر بازاروں میں نکل جاتے ہیں اور لوگوں کو کاموں میں لگا کر نماز جمعہ کی شرکت سے روکتے ہیں اور فرشتے جمعہ کے دن صبح ہی سے مسجدوں کے دروازے پر آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے متعلق لکھتے جاتے ہیں کہ یہ پہلی ساعت میں آیا یہ دوسرے ساعت میں آیا یہاں تک کہ امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے پھر جو آدمی ایسی جگہ بیٹھتا ہے جہاں سے وہ خطبہ بھی سن سکے اور امام کو