جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اِمام مالک: اختیار ہے، دو یا تین مرتبہ بھی کہی جاسکتی ہے۔ اِمام شافعی: تین مرتبہ تکبیر کہی جائے گی۔(البنایۃ:3/129)قضاء نمازوں میں تکبیراتِ تشریق کہنا : ایّامِ تشریق کی فوت شدہ نمازیں غیر ایّامِ تشریق میں قضاء کی جائیں تو بالاتفاق تکبیر نہیں کہی جائے گی ،اور ایّامِ تشریق میں قضاء کی جائیں تو اِس کی دو صورتیں ہیں : (1)— پہلی صورت:غیرِ ایّامِ تشریق کی فوت شدہ نمازیں ایّامِ تشریق میں قضاء کی جائیں تو : اِمام احمد بن حنبل: تکبیر کہی جائے گی ۔ ائمہ ثلاثہ : تکبیر نہیں کہی جائے گی ۔ (2)— دوسری صورت: ایّامِ تشریق کی فوت شدہ نمازیں ایّامِ تشریق ہی میں قضاء کی جائیں تو : اِمام مالک: تکبیر نہیں کہی جائے گی ۔ ائمہ ثلاثہ: تکبیر کہی جائے گی ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/325)خلاصہ :یہ ہے کہ اِمام مالک: قضاء نمازوں میں مطلقاً تکبیر نہیں کہی جائے گی ،خواہ کوئی بھی صورت ہو۔ اِمام احمد: ایّامِ تشریق میں پڑھی جانے والی قضاء نمازوں میں مطلقاً تکبیر کہی جائے گی۔ احناف و شوافع: ایّامِ تشریق کی فوت شدہ نمازیں ایّامِ تشریق ہی میں قضاء کی جائیں توتکبیر کہی جائے گی ،ورنہ نہیں۔(تلخیص و ترتیب از مرتب)