جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جَذع من الضّان کی تعریف : ”ضان“ سے مرادذوات الصوف یعنی اون والا جانور ہے ،خواہ چکتی والا ہو جیسےدنبہ ،یا بغیر چکتی کاجیسے بھیڑ،چنانچہ احسن الفتاوی میں اسی عمومی معنی کو راجح قرار دیا ہے ۔ (احسن الفتاوی : 7/523) ”جَذع من الضّان“ کی تعریف یہ کی جاتی ہے: وہ بھیڑ یا دنبہ ہے جس کے چھ مہینے مکمل ہوچکے ہو ں۔مَا تَمَّتْ لَهُ سِتَّةُ أَشْهُرٍ۔(البنایۃ:12/47) وہ بھیڑ یا دنبہ ہے جس کے سال کا اکثر حصہ گزر چکا ہو ۔مَا أَتَى عَلَيْهِ أَكْثَرُ الْحَوْلِ۔(ردّ المحتار:6/321) لیکن جذع من الضان یعنی سال سے کم مگر چھ مہینے سے زیادہ کا دنبہ یا بھیڑ قربانی کیلئے تب کافی ہوسکتا ہے جبکہ وہ اتنا بڑا ہوکہ سال بھر کے جانوروں میں کھڑا کرنے سے سال ہی کا معلوم ہوتا ہو ۔(البنایۃ :12/47)جَذع من الضان کی تفسیر میں ائمہ کا اختلاف : جذع من الضان کی تفسیر میں ائمہ کا اختلاف ہے ، جس کی تفصیل یہ ہے : امام ابو حنیفہ اور امام احمد : کم از کم چھ مہینے پورے ہوکر ساتویں مہینے میں داخل ہوگیا ہو۔ امام شافعی اور امام مالک : کم از کم ایک سال مکمل ہوچکاہو اور دوسرے سال میں داخل ہوگیا ہو۔(الفقہ الاسلامی : 4/2723) (الفقہ علی المذاہب: 1/603 ــ 605)(تکملہ فتح الملہم : 3/558) احناف کے نزدیک جذع کے قربان کرنے کے لئےچھ مہینے پورے ہونے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اس قدر فربہ ہو کہ ثنی (سال بھر )کے ساتھ مل کر سال کا ہی محسوس ہوتا ہو۔ (رد المحتار : 6/321)