جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
پانچویں کوتاہی : جمعہ کی نماز میں تاخیر سے آنا : بہت سی احادیث میں آپﷺنے جمعہ کے دن جلدی جانے کی تعلیم و تلقین فرمائی ہے ، لہٰذا اس میں کسی قسم کی کوتاہی کا شکار نہیں ہونا چاہیئے ۔حدیث پیچھے گزرچکی ہے ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں ،اور ایک ایک کرکے شروع میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں (یعنی جو شخص میں مسجد میں اوّل وقت آتا ہے،پہلےاُس کا نام ، پھر اُس کے بعد جو پہلے آتا ہے اُس کا نام لکھتے ہیں)وہ شخص جو مسجد میں اوّل وقت آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہےجیسے کوئی شخص قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو جمعہ میں آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے دُنبہ بھیجتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص صدقہ میں مرغی دیتا ہے،پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہےوہ صدقہ میں انڈا دینے والوں کی طرح ہوتا ہے۔پھر جب اِمام منبر پر آتا ہےتو وہ اپنےصحیفے(نام لکھنے کے اندراج نامے)لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔(بخاری:929)چھٹی کوتاہی : خطبہ نہ سننا ،فضولیات میں مشغول رہنا : بہت سے لوگوں کی جانب سے یہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے کہ وہ خطبہ کے دوران باتوں میں مشغول رہتے ہیں ،موبائل میں مصروف ہوتے ہیں ، یا کسی اور لغو اور فضول کام میں لگنے کی وجہ سے خطبہ کی طرف اُن کی توجہ نہیں ہوتی ،حالآنکہ احادیثِ مبارکہ میں اِس کی بڑی مذمّت بیان کی گئی ہے، بلکہ جمعہ کی فضیلت کے بارے میں منقول روایات میں خطبہ کو غور سے سننے،خاموش رہنے اور لغو اور فضول کاموں سے بچنے کو بطور