جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جس نے نمازِ عید سے پہلے جانورذبح کردیا اُسے چاہیئے کہ اُس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے نماز سے پہلے ذبح نہیں کیا اُسے چاہیئے کہ اللہ کے نام لیکر ذبح کرے ۔مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلْيَذْبَحْ أُخْرَى مَكَانَهَا، وَمَنْ لَمْ يَذْبَحْ، فَلْيَذْبَحْ بِاسْمِ اللَّهِ۔(بخاری:985) ملّاعلی قاریفرماتے ہیں کہ اِس سے بھی قربانی کا واجب ہونا معلوم ہوتا ہے ، اِس لئے کہ اگر یہ سنّت عمل تھا تو اُس کی جگہ دوسرا جانور قربانی کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ۔(مرقاۃ المفاتیح:3/1077)قربانی کس پر واجب ہے ؟ قربانی ہر مسلمان، مرد و عورت، عاقل ، بالغ اور مقیم پر لازم ہے ، جبکہ اُ س کی ملکیت میں صدقہ فطر کا نصاب موجود ہو ، یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اُس کی مالیت کاضرورت سے زائد مال ہو ، خواہ وہ مال سونا چاندی ہو یا نقدی یا مال تجارت ۔(شامیہ :6/313 تا 315)تنبیہ :واضح رہے کہ ہر شخص کی اپنی ذاتی ملکیت کا اعتبار ہے ، پس ایک گھر کے سربراہ کا قربانی کرلینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ گھر کے دیگر افراد بھی اگر صاحب نصاب ہیں تو اُن پر بھی قربانی ضروری ہے ۔قربانی کی شرائط : قربانی کی دو طرح کی شرطیں ہیں : (1)شرائطِ وجوب ۔ (2) شرائطِ صحت ۔شرائطِ وجوب : یعنی وہ شرائط جن کے پائے جانے سے مکلف پر قربانی لازم ہوتی ہے اور وہ پانچ ہیں :