جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
(3)— بہتر یہ ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اچھا،عمدہ اور فربہ جانور خریدنے کا اہتمام کریں۔حدیث میں ہے : بے شک قربانی کیلئے سب سے افضل جانور وہ ہے جو سب سے زیادہ مہنگا اور فربہ ہو ۔إِنَّ أَفْضَلَ الضَّحَايَا أَغْلَاهَا وَأَسْمَنُهَا۔(مستدرک حاکم :7561)ایک اور روایت میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺجب قربانی کا اِرادہ فرماتے تو بڑے ،فربہ ،سینگوں والے،چتکبرا رنگ کے اور خصی دو مینڈھے خریدتے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، اشْتَرَى كَبْشَيْنِ عَظِيمَيْنِ، سَمِينَيْنِ، أَقْرَنَيْنِ، أَمْلَحَيْنِ مَوْجُوءَيْنِ۔(ابن ماجہ: 3122) لیکن یہ واضح رہنا چاہیئے کہ فربہ اور مہنگے جانور خریدنے کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضاء و خوشنودی ہونی چاہیئے ، ناموری اور شہرت ہرگز ہرگز مقصود نہیں ہونی چاہیئے ورنہ ”نیکی برباد گناہ لازم“ ہوجائے گا۔ (4)— اگر جانور میں کسی کو شریک کرنا ہو تو بہتر ہے کہ خریداری سے پہلے ہی اُس سے بات وغیرہ کرکے طے کرلیں، اگر چہ یہ کام بعد میں بھی کیا جاسکتا ہے ،لیکن پہلے کرلینا بہتر ہے۔(شامیہ :6/317)قربانی کا جانور قرض لیکر یا ادھار پر خریدنا : قربانی کے جانور کی خریداری میں بسا اوقات نقد ادائیگی کیلئے کسی کے پاس رقم نہیں ہوتی اور وہ قرض لیکر یا ادھار پرجانور کو خریدنا چاہتا ہے تو اِس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ صاحبِ نصاب نہیں تو قرض لیکر اپنے آپ پر اضافی بوجھ نہیں ڈالنا چاہیئے ، کیونکہ شریعت نے اُس پر قربانی کو لازم ہی نہیں کیا ۔ہاں! اگر وہ صاحبِ نصاب ہے لیکن فی الحال جانور کی خریداری کیلئے اُس کے پاس رقم موجود نہیں تو وہ کسی سے ادھار لیکریا خود بیچنے والے سے ادھار پر جانور خریدسکتا ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں ۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل :4/220)