جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
میں قربانی صحیح ہوجائے گی ۔البتہ بعض کی نیت صرف گوشت حاصل کرنے کی ہو تو اِس سے کسی بھی شریک کی قربانی نہ ہوگی ۔ (عالمگیری: ۵/۳۰۴) اگرکسی شریک کی نیت گزشتہ سال کی رہی ہوئی قربانی کی قضاء کرنے کی ہو تواُس کی طرف سے نفلی قربانی ہوگی ، قضاء نہیں ہوگی۔قضاء کے لئے اُسے متوسط بکری کی قیمت کا صدقہ کرنا ہی ضروری ہوگا،باقی شرکاء کی واجب قربانی ہو جائے گی ۔ (عالمگیری:5/304)تضحیہ عن الغیر : دوسرے کی طرف سے قربانی کرنا جائز ہے ، البتہ اس کیلئے ضروری ہے کہ اُس نے وکیل بنایا ہو ،یا اُس سے اجازت لے لی گئی ہو ، یا کم از کم قربانی سے پہلے اُسے بتادیا جائے۔ بغیر بتائے قربانی کرنے کی صورت میں قربانی نہیں ہوتی ۔البتہ چند صورتیں مستثنی ہیں: اگر نفلی طور پردوسرے کی طرف سے قربانی کی جارہی ہو تو جائز ہے ۔ دوسرے کو محض ثواب پہنچانے کی نیت ہو ۔ ایسے لوگوں کی طرف سے قربانی کی جائے جن کی طرف سے قربانی کرنے کا عام معمول ہوتا ہے ، جیسے اولاد اور بیوی کی طرف سے ، تو ایسے لوگوں کی طرف سے قربانی اُن کی اجازت اور اطلاع کے بغیر بھی جائز ہے ۔(احسن الفتاوی : 7/541)تضحیہ عن المیت : میت کی جانب سے قربانی کی جاسکتی ہے ۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی کو اس کی وصیت فرمائی تھی کہ ان کی طرف سے قربانی کیا کریں ، چنانچہ حضرت علی بھی اس حکم کی تعمیل