جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جمعہ ترک کرنے والوں کے دلوں پر مہر : حضرت عبداللہ بن عمر اورحضرت ابوہریرہسے روایت ہے کہ ہم نے خود رسول اللہﷺسے سنا آپ برسرمنبر فرمارہے تھے جمعہ چھوڑنے والے لوگ یا تو اپنی اس حرکت سے باز آئیں یا یہ ہوگا کہ ان کے اس گناہ کی سزا میں اللہ تعالی ان کے دلوں پر مہر لگادیگا؛ پھروه غافلوں ہی میں سے ہوجائیں گے(اوراصلاح کی توفیق سے محروم کردیئے جائیں گے)۔لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ۔(مسلم:865) جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ تَهَاوُنًا بِهَا طُبِعَ عَلَى قَلْبِهِ۔(ابن ماجہ:1125) اِرشادِ نبوی ہے:غور سے سنو! ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی بکریوں کا ایک گلہ(ریوڑ)ایک یا دو میل کے فاصلہ پر رکھے،اس کو وہاں گھاس مشکل سے ملےتو وہ دور چلا جائے،پھر جمعہ آئے اور وہ شریک نہ ہو ،پھر دوسرا جمعہ آئے اور وہ اس میں بھی شریک نہ ہو ،پھر تیسرا جمعہ آئے اور وہ اس میں بھی شریک نہ ہو تو اس کے دل پر مہر لگادی جاتی ہے۔أَلَا هَلْ عَسَى أَحَدُكُمْ أَنْ يَتَّخِذَ الصُّبَّةَ مِنَ الْغَنَمِ عَلَى رَأْسِ مِيلٍ أَوْ مِيلَيْنِ، فَيَتَعَذَّرَ عَلَيْهِ الْكَلَأُ، فَيَرْتَفِعَ، ثُمَّ تَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَجِيءُ وَلَا يَشْهَدُهَا، وَتَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَشْهَدُهَا، وَتَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَشْهَدُهَا، حَتَّى يُطْبَعَ عَلَى قَلْبِهِ۔(ابن ماجہ:1127)