جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
قربانی کا حکم : امام ابو حنیفہ : واجب ہے ۔ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین : سنت ہے ۔(مرقاۃ : 3/1077)سنّت ہونے کی دلیل : حدیث میں ہے : جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اُسے (قربانی کرنے تک)اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احتراز کرنا چاہیئے ۔إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ۔(مسلم:1977) اِس حدیث میں قربانی کے ساتھ اِرادے کو ذکر کیا ہے اور ظاہر ہے کہ اِرادہ وجوب کے خلاف ہے ، کیونکہ واجب کام تو بہر حال کرنا ضروری ہوتا ہے ۔واجب ہونے کی دلیل : نبی کریمﷺمدینہ منورہ آنے کے بعد مسلسل دس سال بلاناغہ قربانی کی ہے۔(ترمذی:1507)اور یہ مواظبت خود وجوب کی دلیل ہوتی ہے ۔نیز قربانی کےترک پر وعید ذکر کی گئی ہے ۔(مسند احمد:8273)اور وعید کسی سنت کے ترک پر نہیں ہوتی ۔باقی رہا حدیث میں قربانی کو اِرادے پر موقوف کرنا ، تو اُس کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں اِرادہ”سہو“ کے مقابلے میں ذکر کیا گیا ہے اور مطلب یہ ہے کہ جس کو قربانی کرنا یاد ہو اور وہ بھولا نہ ہو ، اور اِس صورت میں یہ وجوب کے خلاف نہیں ۔(ہدایۃ:کتاب الأضحیۃ) وجوب کی ایک دلیل یہ بھی ہے :