جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
امام مالک و شافعی : سنت مؤکدہ ہے ۔ امام احمد بن حنبل : فرض کفایہ ہے۔(الفقہ علی المذاھب:1/297)(معارف السنن:4/427)عیدین کا وقت :وقتِ جائز : سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے سے زوال سے پہلےتک عیدین کی نماز کا وقت ہے۔وقتِ مستحب : افضل یہ ہے کہ نمازِ عید الاضحیٰ میں جلدی کی جائے تاکہ قربانی میں جلدی کریں اور نمازِ عید الفطر میں دیر کی جائے تاکہ صدقہ فطر ادا کر سکیں۔(شامیہ:2/171)(عالمگیری:1/150) حضرت ابی الحویرث راوی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے حضرت عمرو بن حزم کو جو نجران میں تھے یہ حکم لکھ کر بھیجا کہ بقر عید کی نماز جلدی اور عید الفطرکی نماز تاخیر سے ادا کرو نیز (خطبہ میں) لوگوں کو پند و نصیحت کرو۔أَخْبَرَنِي ابْنُ الْحُوَيْرِثِ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺكَتَبَ إِلَى عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَهُوَ بِنَجْرَانَ:أَنْ عَجِّلِ الْأَضْحَى وَأَخِّرِ الْفِطْرَ وَذَكِّرِ النَّاسَ۔(مسند الشافعی:1/74)عیدین کی نماز میں اذان و اقامت : حضرت جابر بن سمرہفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکےساتھ کئی مرتبہ عیدین کی نماز بغیر اذان و اِقامت کے پڑھی ہے۔صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ العِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ۔(ترمذی:535)