جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت عبد اللہ بن عمرفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے چھری تیز کرنے کا حکم فرمایا ہے اور اِس بات کا حکم دیا ہے کہ اُسے جانوروں سے چھپایا جائے،پھر فرمایا : جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اُسے چاہیئے کہ جلدی ذبح کردے۔أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِّ الشِّفَارِ, وَأَنْ تُوَارَى عَنِ الْبَهَائِمِ , ثُمَّ قَالَ:إِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجْهِزْ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی:19139) ایک شخص بکری پکڑے ہوئے چھری تیز کررہا تھا ،حضرت عمرنے دیکھا تو اُسے ایک دُرّہ لگایا اور فرمایا: کیا تم ایک روح(جاندار)کو عذاب دے رہے ہو ، کیا یہ کام تم پہلے سے نہیں کرسکتے تھے؟۔أَنَّ رَجُلًا حَدَّ شَفْرَةً وَأَخَذَ شَاةً لِيَذْبَحَهَا , فَضَرَبَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالدِّرَّةِ وَقَالَ: أَتُعَذِّبُ الرُّوحَ؟ أَلَا فَعَلْتَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْخُذَهَا۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی:19142) حضرت ابوموسیٰ اشعری کے بارے میں آتا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کرتے تھے وہ اپنی قربانی کے جانوروں کو خود اپنے ہاتھوں سے ذبح کریں۔عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ «يَأْمُرُ بَنَاتِهِ أَنْ يَذْبَحْنَ، نَسَائِكَهُنَّ بِأَيْدِيهِنَّ»۔(مصنّف عبد الرزاق:8169)ذبح کے مستحبات : اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا ، ورنہ کم از کم ذبح کے وقت موجود ہونا ۔ (ہدایۃ : 4،مایستحب فی الأضحیۃ) لوہے کی بنی ہوئی کوئی تیز دھار چیز استعمال کرنا ۔ جیسے : چھری ، چاقو، وغیرہ ۔ (ہندیہ : 5/287) جانور کو لٹانے سے پہلے چھری کو تیز کرلینا۔ (الدر المختار : 6/296) اونٹ کوکھڑا کرکے نحرکرنا اور دوسرے جانوروں کو لٹا کر ذبح کرنا ۔(ہندیہ : 5/287) حلقوم کی جانب سے ذبح کرنا ۔ (ہندیہ : 5/287)