جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اِمام مالککے نزدیک ایّامِ تشریق کے تیسرے دن یعنی تیرہ ذی الحجہ کو اگر کسی نے روزہ رکھنے کی نذر مانی ہو تو روزہ رکھا جاسکتا ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/323)ایّامِ تشریق میں عمرہ کرنے کی ممانعت : ایّامِ تشریق میں عُمرہ کرنا مکروہ ہے ، چنانچہ عرفہ ،یوم النحر اور تشریق کے تین دن ، یہ سال کے وہ پانچ ایّام ہیں جن میں عمرہ کرنا مکروہ ہے، چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہسے مروی ہے :عُمرہ کرنے کیلئے سارا وقت ہے ،سوائے عرفہ ،یوم النحر اور ایّامِ تشریق کے۔وَقْتُ الْعُمْرَةِ السَّنَةُ كُلُّهَا، إِلاَّ يَوْمَ عَرَفَةَ وَيَوْمَ النَّحْرِ وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ۔(بدائع الصنائع:2/227) اگر کسی نے عمرہ کا احرام باندھ لیا تو اُس پر ضروری ہے کہ احرام اتارے اور عمرہ کو ترک کردے لیکن اُس پر احرام اتارنے کی وجہ سے دم لازم آئے گا اور بعد میں دوسرا عُمرہ کرنا ضروری ہوگا،اور اگر وہ احرام ہی کی حالت میں عمرہ کر آئے تو جو لازم ہوا تھا وہ اداء ہوجائے گا ۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/322)ایّامِ تشریق میں عمرہ کرنے کے بارے میں ائمہ کا اختلاف : ایّامِ تشریق میں عمرہ کرنا درست ہے یا نہیں اِس میں اختلاف ہے: احناف : عمرہ کرنا درست نہیں ،چنانچہ اگر احرام باندھ بھی لیا ہو تو اتارنا ضروری ہے۔ ائمہ ثلاثہ ایّامِ تشریق میں عمرہ کرنا درست ہے۔(الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:7/322)