جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جس نے عیدین کی راتوں میں اجرو ثواب کی امید رکھتے ہوئے عبادت کی اُس کا دل اُس (قیامت کے ) دن مردہ نہ ہوگا جس دن سب کے دل مردہ ہوجائیں گے۔مَنْ قَامَ لَيْلَتَيِ الْعِيدَيْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّهِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ۔(ابن ماجہ:1782)عشرۂ ذی الحجہ میں ناخن اور بال کاٹنے کی تفصیل : اِس میں تین باتیں قابلِ وضاحت ہیں : (1) ناخن اور بال کاٹنے کا حکم ۔ (2)یہ حکم کس کیلئے ہے۔ (3)اس کی حکمت کیا ہے ؟ناخن اور بال کاٹنے کا حکم : امام احمد بن حنبل : حرام ہے ۔ امام شافعی اور امام مالک : مکروہ تنزیہی ہے ۔ امام ابو حنیفہ : کا ٹنا بلا کراہت جائز ہے ، البتہ نہ کاٹنا مستحب ہے۔(مرقاۃ : 3/1081)تنبیہ :فقہائے احناف کا مسلک اس بارے میں استحباب کا ہے ، اِباحت کا نہیں ، لہٰذا بعض شرّاحِ حدیث نے احناف کا جو مسلک ”مباح ہونا“ ذکر کیا ہے وہ درست نہیں ۔ (رد المحتار : 2/181) (تکملہ فتح الملہم : 3/585)ناخن اور بال کاٹنے کا حکم کس کیلئے ہے : یہ استحباب صرف اُن لوگوں کے لئے ہے جن کا قربانی کا ارداہ ہو ، خواہ واجب قربانی کا ارادہ ہو یا نفلی کا ۔ نیز یہ حکم اُس وقت ہے جبکہ بال اور ناخن کاٹے ہوئے چالیس دن پورے نہ ہوتے ہو ں ، ورنہ بال اور ناخن کاٹنا ضروری ہے اور نہ کاٹنا حرام ہے ۔ (احسن الفتاوی : 7/497) (رد المحتار : 2/181)