جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
شبِ جمعہ مرنے والوں کا قبر کے فتنہ سے محفوظ ہونا : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: کوئی مسلمان جمعہ کے دن یا شب میں انتقال کرجائے تو اللہ تعالیٰ اُسےقبر کے فتنہ(عذاب اور سوال)سے محفوظ فرمادیتے ہیں۔مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ يَوْمَ الجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الجُمُعَةِ إِلَّا وَقَاهُ اللَّهُ فِتْنَةَ القَبْرِ۔ (ترمذی:1074)حدیث میں ” فِتْنَةَ القَبْرِ “ سے مراد یا عذاب ہے یا قبر کا سوال ، پس مطلب یہ ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ اُسے قبر کے عذاب اور سوال سے محفوظ فرمائیں گے۔(مرقاۃ:3/1021)شبِ جمعہ مرنے والوں کا شہید مرنا اور قبر کے عذاب سے محفوظ ہونا : جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی شب مرجائے اُسے قبر کے عذاب سے بچالیا جاتا ہےاور وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اُس پر شہداء کی مہر لگی ہوگی۔مَنْ مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ أُجِيرَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَجَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ ۔ (حلیۃ الأولیاء:3/155)شبِ جمعہ مرنے والوں کے عمل کا جاری ہونا : جو جمعہ کے دن یا جمعہ کی شب انتقال کرگیا اُسے قبرکے عذاب سے عافیت بخش دی جاتی ہےاور اُس کیلئے عمل جاری ہوجاتا ہے۔مَن مَاتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أوْ لَيْلَةَ الْجُمُعةِ عُوْفِيَ مِنْ عَذَابِ الْقَبرِ، وَجَرَى لَهُ عَمَلُهُ۔(کنز العمال:21083)فائدہ :جمعہ کے دن مرنے کی جو فضیلت احادیث میں ذکر کی گئی ہے اُس کا تعلّق جمعہ کے دن مرنے سے ہے ، جمعہ کے دن دفنانے سے نہیں ، پس ایسا شخص جو پہلے مرا ہو اور اُس کی تدفین جمعہ کے دن کی جائے تو یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی۔(العَرف الشذی:2/351)