جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
آخری وقت میں ہے۔عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْتَمَعُوا فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ الَّتِي فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَتَفَرَّقُوا وَلَمْ يَخْتَلِفُوا أَنَّهَا آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ۔(زاد المعاد:1/379)دوسرا قول : جمعہ کے خطبہ کے لئے امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے ختم ہونے تک ۔ یہ حضرات شوافع کے نزدیک راجح ہے ، اور اِس کے دلائل یہ ہیں : حضرت ابوموسیٰ اشعریفرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺسے(جمعہ کی ساعتِ اِجابت کے بارے میں) سنا ہے کہ وہ گھڑی اِمام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے ختم ہونے تک ہوتی ہے۔هِيَ مَا بَيْنَ أَنْ يَجْلِسَ الْإِمَامُ إِلَى أَنْ تُقْضَى الصَّلَاةُ۔(مسلم:853) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:بے شک جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے جو چیز بھی مانگے اللہ تعالیٰ اُسے ضرور عطاء فرمادیتے ہیں ،لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ!وہ کون سی گھڑی ہے؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:نماز کے قائم ہونے سے لیکر اُس سے فارغ ہونے تک۔«إِنَّ فِي الجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يَسْأَلُ اللَّهَ العَبْدُ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّةُ سَاعَةٍ هِيَ؟ قَالَ:«حِينَ تُقَامُ الصَّلَاةُ إِلَى انْصِرَافٍ مِنْهَا»۔(ترمذی:490)—— (معارف السنن:4/308)ساعتِ اِجابت کے بارے میں قولِ راجح : ساعتِ اِجابت کے بارے میں مذکورہ بالا تمام اقوال میں سب سے زیادہ مشہور دو قول ہیں جیسا کہ ماقبل اس کی تفصیل گزری ، لیکن ان دونوں میں سے بھی سب سے زیادہ جو اکابر اَسلاف نے اختیار کیا ہے اور جس