جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
کتابی سے ذبح کروانا : امام مالک : کتابی کے ذبح کرنے سے ذبیحہ تو حلال ہوجاتا ہے ،لیکن قربانی نہیں ہوتی ،یعنی گوشت تو حرام نہیں ،وہ کھایا جائے گا ،لیکن قربانی درست نہیں ۔ ائمہ ثلاثہ:مکروہ ہے ، لیکن قربانی ہوجائے گی۔(البنایہ: 12/58)(الفقہ علی المذاہب:1/648)ذبح کرنے میں قربانی کے جانور کی جگہ کااعتبار ہے : قربانی کا جانور جس جگہ ہو ذبح کرنے میں اُس جگہ کا اعتبار ہوتا ہے،چنانچہ قربانی کرنے والا اگر شہر میں ہو اور وہ اپنا قربانی کا جانور ایسے گاؤں میں بھیج دے جہاں عید کی نماز نہیں ہوتی ،اور وہاں صبح صادق کے بعد عید کی نماز سے پہلے اس کی قربانی کا جانور ذبح کردیا جائے تو اُس شہر والے کی قربانی صحیح ہوجائے گی، اِس لئے کہ جانور جس جگہ پر موجود ہے وہاں عید کی نماز نہیں ہے۔اِسی طرح اگر اس کے برعکس صورت ہو ، مثلاً : قربانی کرنے والا گاؤں دیہات میں ہو جہاں عید کی نماز نہ ہوتی ہو اور وہ اپنی قربانی کا جانور شہر میں ذبح کروائے تو شہر میں جانور کو عید کی نماز کے بعد ہی ذبح کروایا جائے گا ،کیونکہ جانور شہر میں موجود ہے اور شہر میں عید کی نماز سے پہلے قربانی درست نہیں ۔(فتاوی رحیمیہ :10/40)کیا اونٹ کا نحر اور بقر و غنم کا ذبح ضروری ہے ؟ امام مالک : ضروری ہے ، چنانچہ اس کےبرعکس کرنے سے جانور حلال نہیں ہوگا ۔ ائمہ ثلاثہ : گائے کو ذبح کرنا اور اونٹ کو نحر کرنا افضل ہے ، ضروری نہیں ، پس اگر اس کے برعکس بھی کیا جائے تب بھی جانور حلال ہوجائے گا۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/656)