جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
کے بارے میں سب سے زیادہ قوی درجہ کی روایات میں صراحت اور وضاحت کی گئی ہے وہ ” عصر کے بعد سے مغرب تک “ کا قول ہے، چنانچہ علّامہ ابن جوزینے بھی اِس قول کو راجح قرار دیا ہے ، علّامہ بنوریکے نزدیک بھی یہی قول راجح ہے، اور ساعتِ اِجابت کے بارے میں تحقیق کرنے والے اکثر محققین نے بھی اِسی کو راجح قرار دیا ہے۔(زاد المعاد:1/378)(معارف السنن:4/308)وجہِ ترجیح : ایک وجہ ترجیح تو یہ ہے کہ عصر کے بعد کی ساعتِ اِجابت کے بارے میں جو روایات ہیں وہ خطبہ کے وقت کی ساعتِ اجابت کی روایت کے مقابلے میں زیادہ قوی ہیں ، چنانچہ علّامہ بنوری نے اُن روایات کے قوی ہونے کو تفصیل سے ذکرکیا ہے ۔(معارف السنن:4/310) علاوہ ازیں روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اِنسان کی تخلیق بھی جمعہ کے دن آخری ساعتوں میں ہوئی ہے ،چنانچہ حدیث میں ہے : نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کے بعد آخر میں جمعہ کے دن عصر کے بعد،عصر سے لے کر رات(یعنی سورج غروب ہونے) کے درمیان جمعہ کی آخری ساعتوں میں حضرت آدمکو پیدا فرمایا۔(مسلم:2789)اِس لئے بھی راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ اِس وقت میں وہ قبولیت کی گھڑی ہو۔ و اللہ اعلم ۔نمازِ جمعہ کی شرائط : نماز جمعہ کی دو طرح کی شرطیں ہیں : شرائطِ وجوب : یعنی جن شرائط کی وجہ سے جمعہ لازم ہوتا ہے ۔ شرائطِ صحت: یعنی جن شرائط کی وجہ سے جمعہ صحیح ہوتا ہے ۔