جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
شرط قرار دیا گیا ہے،گویا جمعہ کے فضائل ایسے شخص کو نصیب نہیں ہوسکتے جو خطبہ کے آداب کا اہتمام نہ کرے ، اِس لئے اِن کوتاہیوں سے ہر ممکن کوشش کرکے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ۔ خطبہ کے دوران جس نے جمعہ کے دن بات چیت کی جبکہ اِمام خطبہ پڑرھا ہو اُس کی مثال اُس گدھے کی طرح ہےجو اپنے اوپر بوجھ لادے ہوئے ہو۔مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَهُوَ كَالْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا۔(ابن ابی شیبہ:5305) حضرت سعدنے کسی شخص سے جمعہ کے دن کہا کہ تمہاری نماز نہیں ہوئی ،اُس شخص نے(پریشان ہوکر)حضورﷺسے اس کا تذکرہ کیا کہ یا رسول اللہ!سعد کہہ رہے ہیں کہ تمہاری نماز نہیں ہوئی ، آپﷺنے حضرت سعدسے دریافت کیا :” لِمَ يَاسَعْدُ ؟“ اے سد تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو؟، حضرت سعدنے فرمایا :یا رسول اللہ!آپ خطبہ دے رہے تھے اور یہ باتیں کررہا تھا۔آپﷺنے اِرشاد فرمایا: سعد صحیح کہہ رہے ہیں۔عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ سَعْدٌ لِرَجُلٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: لَا صَلَاةَ لَكَ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَعْدًا قَالَ: لَا صَلَاةَ لَكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِمَ يَاسَعْدُ» فَقَالَ: إِنَّهُ تَكَلَّمَ وَأَنْتَ تَخْطُبُ، فَقَالَ: «صَدَقَ سَعْدٌ»۔(ابن ابی شیبہ:5306)ساتویں کوتاہی : لوگوں کی گردنیں پھلانگنا : جمعہ میں اگلی صفوں تک پہنچنے کیلئے بسا اوقات لوگوں کی گردنیں پھلانگنے کا قبیح فعل کیا جاتا ہے ، جو حدیث کی رو سے ممنوع ہے ،نبی کریمﷺنے اِس سے منع فرمایا ہے :