جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جمعہ کی اذان کے بعد کے احکام : اذانِ جمعہ کے بعد جمعہ کی تیاری میں لگنا لازم ہوجاتا ہے ،بیع و شراء اور دیگر معاملات سرانجام دینا اور جمعہ کی نماز کی جانب سعی کے علاوہ ہر کام ممنوع ہوجاتا ہے ، چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا: اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خریدو فروخت چھوڑ دو۔﴿فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ﴾اِس آیت میں جو اذانِ جمعہ کے بعد سعی الی الجمعہ کا حکم دیتے ہوئے بیع سے منع کیا گیا ہے اِس سے صرف خرید و فروخت کی ممانعت بیان نہیں کی گئی بلکہ ہر وہ کام منع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے جمعہ کی جانب سعی کرنے میں خلل پیدا ہوتا ہو ۔(البحر الرائق:2/169)خرید و فروخت کی مُمانعت میں کون سی اذان کا اعتبار ہے : اذانِ جمعہ کے بعد جو جمعہ کی نماز کیلئے جانے کا حکم دیا گیا اور خرید و فروخت کی مُمانعت بیان کی گئی ہے اِس سے اذانِ اوّل مراد ہے یا ثانی ، اِس میں اختلاف ہے: احناف: راجح قول کے مطابق اذانِ اول کا اعتبار ہے ۔ اِس لئے کہ اگر اذانِ ثانی معتبر ہوتی تو اُس کے بعد جمعہ کی قبلیہ سنتیں کب پڑھی جائیں گی،خطبہ میں حاضر ہونا اور اُس کا سننا کیسے کیسے کیا جائے گا ، بلکہ اذانِ ثانی کے بعد سعی الی الجمعہ کرنے کی صورت میں تو بسا اوقات جمعہ چھوٹنے کا بھی احتمال ہے ، لہٰذا راجح یہی ہے کہ اذانِ اول ہی معتبر ہے۔(البحر الرائق:2/168) ائمہ ثلاثہ: اذانِ ثانی کا اعتبار ہے جو خطیب کے سامنے دی جاتی ہے، اِس لئے کہ نبی کریمﷺکے عہد میں وہی اذان ہوتی تھی ۔(الفقہ الاسلامی: 2/1283)(الفقہ علی المذاہب:1/343)