ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
عرصہ سے اس شبہ میں مبتلا تھا آج منکشف ہوئی اور یہ مرض بے پردگی کا مسلمانوں میں دوسری قوموں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ بدلتا ہے پردے میں اصل ضرورت بدن چھپانے کی ہے جس میں کوتاہی ہوتی ہے محض چہار دیواری میں بیٹھنے کا اور نا محرموں کے سامنے ہونے کا نام پردہ نہیں عورتیں بکثرت عفیف ہوتی ہیں مگر وہ بھی پردہ کے اس حکم شرعی سے مستثنی نہیں نیز نفس پر کیا بھروسہ اور کیا اطمنان جیسے سانپ پر کیا اطمنان حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں تمام امت کی مائیں ہیں مگر انکو بھی حکم تھا کہ امتیوں سے پردہ کرو اسی طرح امتی بیٹیوں کو حکم تھا کہ اپنے رحانی باپ سے یعنی پیغبر سے پردہ کرو اور اصل تو یہ ہے کہ پردہ کے لئے اسی کی ضروت کہ قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت ہو آخر غیرت و حمیت بھی تو کوئی چیز ہے وہ فطری ہونے کے سبب کافی داعی ہے بلکہ شریعت خود بالکل فطری چیز ہے چناچہ جس میں احتمال بعید بھی مفاسد کا ہوتا ہے خود بخود قلب میں اس سے کھٹک پیدا ہو جاتی ہے چناچہ جنکا مفسدہ فطرۃ بہت زیادہ مین تھا وہاں تشریع صریح ہی کی حاجت نہیں ہوئی دیکھئے یہ تو حکم ہے کہ شراب نہ پیو اور یہ نہیں فرمایا کہ پیشاب نہ پیو کیونکہ اسکی گندگی فطری ہے سو جس چیز کی ممانعت کی ضرورت نہ تھی اس بناء پر وہ فطری ہے بعض جگہ اس میں بھی ممانعت کر کے بندوں پر احسان فرما دیا کہ اس کے احکام بتلا دیئے ورنہ فہم سلیم کے ہوتے ہوئے اس کی کچھ بھی ضرورت نہ تھی لیکن باوجود عدم ضرورت کے اگر یہ امر پیش نظر رکھا جائے کہ احکام کا تعلق مختلف طبقات سے ہے جس میں بعضے فاسد الفطرت بھی ہیں تو پھر یہ شبہ بھی نہ ہو گا کہ باوجود فطری ہونیکے پھر کیوں ظاہر کیا گیا جواب ظاہر ہے کہ اس اظہار کا داعی فساد فطرت ہے اور یہ مدعیان بے پردگی جو اپنے مدعا کے دلائل بیان کرتے ہیں وہ نہایت لچر اور اصول عقلیہ کے بھی خلاف ہیں آخر ان کو بھی تو کسی مدعا کا قائل ہونا پڑے گا مطلقا بے پردگی کے تو یہ بھی قائل نہیں تو جو مفاسد مطلقا بے پردگی سے پیدا ہوں گے اگر اس مابہ النزاع درجہ سے بھی وہی پیدا ہو جاویں تو پھر ان کے پاس کیا جواب ہے بعض لوگوں نے یہ مسئلہ فقہیہ یاد کر رکھا ہے کہ چہرہ تو ستر نہیں مگر یہ نہ دیکھا کہ اصل جزب قلب کے باب میں چہرہ ہی ہے چناچہ جو شخص چہرہ دیکھ لیتا ہے اس کو دوسرے اعضاء کے دیکھنے کی خواہش نہیں اور جو شخص دوسرا عضو دیکھ لے مثلا کلائی کو دیکھے تو چہرہ دیکھنے کی اس کو ضرور خواہش ہوگی ـ سو ان بے غیرتوں کو شرم نہیں آتی کہ سر کھولنے کو تو جائز نہ سمجھیں اور چہرہ کھولنے کو جائز سمجھیں حسن و جمال تو جو کچھ ہے وہ ہی میں ہے سو اس کا پردہ تو سب سے زیادہ ہونا چاہیئے مگر غایت مجبوری والیوں کو رفع حرج کے لئے اس میں