ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ادب بھی ہے اور ان کو بھی مجھ سے محبت ہے تعلقاات کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے کہا کہ اس وقت ایک اور بات سمجھ میں آئی وہ یہ کہ جسے میں نے اپنی مصلحت کی وجہ سے تقریر کے ضبط کا انتظام کیا ہے کہ کوئی بات غور کرنے سے نہ رہ جاوے ایسے ہی آپ کی مصلحت پر بھی نظر ہے تاکہ بعد میں آپ کو بھی افسوس نہ کہ فلاں بات بیان سے رہ گئی اس لئے مناسب یہ ہے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس وقت گفتگو ملتوی کیجئے اور اپنے مستقر پر واپس تشریف لےجایئے کتابیں دیکھ کر علماء و لیڈروں سے مشورہ کیجئے اس کے بعد تقریر لکھئے وہ تقریر جامع ہوگی اور تحریر بزریعہ ڈاک میرے پاس بھیجدیجئے اس میں میں آپ کی اور میری دونوں کی مصلحت محفوظ رہے گی آپ کو ضبط تقریر کا بہترین موقع ملے گا ـ اور مجھ کو غور کرنے کا اس لئے کہ اس وقت کے ضبط کرنے میں کوئی نہ کوئی بات رہ جائے گی ـ سب ضبط نہیں ہوگی غرض یہ صورت اس سے بہتر ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ اگر آپ کی تحریر کو دل نے قبول کر لیا تو میں رجوع کر لوں گا ـ بلکہ اخباروں میں چھپوا دونگا اور اگر دیکھنے اور غور کرنے کے بعد دل نے قبول نہ کیا تو خاموشی اختیار کروں گا ـ جس سے محض آپ ہی سمجھ سکیں گے کہ قبول نہیں کیا ـ عام لوگوں کو اس کا علم بھی نہ ہوگا ـ میں یہ رعایتیں اس لئے کیں کہ میں ہمیشہ اہل علم کی عزت کو برقرار رکھنے کی تدابیر اختیار کرتا ہوں ـ اس کی سبکی اور ذلت کبھی گوارا نہیں ہوتی ـ غرض واپس تشریف لے گئے مگر آج تک بھی وہ تبلیغ نہ آئی ـ اس کے بعد پھر میرا اشتہار دیکھ لیا کہ یہ تحریک فتنہ ہے پھر نہ آئے اور نہ مکاتبت ہوئی اور اسی واقعہ میں اگر بے تکلفی ہوتی تو مناظرہ کا بھی مضائقہ نہ تھا ـ ٹھنڈے دل سے گفتگو ہو سکتی تھی ـ یہ اصولی بات ہے جو میں اس وقت بیان کر رہا ہوں ـ ایک مولوی صاحب نے مجھے اپنے ایک مناظرہ کی کتاب سے ایک دلیل بیان کی میں نے کہا کہ مولانا میں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس استدلال کو آپ اپنی ضمیر سے صحیح سمجھتے ہیں کہا کہ نہیں میں نے کہا پھر کیوں ایسا استدلال کیا کہا کہ اجی مناظرہ میں یوں ہی کام چلا کرتا ہے ـ بس آج کل یہ مناظرہ کی حقیقت ہے اسی سلسلہ میں ایک صاحب کو سوال کے جواب میں فرمایا کہ ان اصول صحیحہ کے موافق بھی مناظرہ استاد اور شاگرد میں تو نا مناسب نہیں مگر پیر مرید میں اس طرح بھی مناسب نہیں اگر شیخ کی کوئی بات سمجھ میں نہ آوے دوسرے وقت پر چھوڑ دو اس سے معارضہ نہیں کرنا چاہئے اگر ایسا کرے گا فیض نہ ہو گا ـ مناظرہ کی طرح ایک بے اعتدالی یہ بھی ہے کہ شیخ کے متعلق اگر کوئی شبہ ہو تو اسی سے پوچھتے ہیں ایسا نہ چاہیئے اول تو شبہ ہی کو جگہ نہ دے اور جو بہت ہی غلبہ ہو تو کسی دوسرے محقق سے شبہ رفع کر لے ـ البتہ اگر اس سے تعلق قطع کر لے تو پھر اس