ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اطلاع کردے کہ تم کو مجھ سے کوئی نفع نہ ہو گا کہیں اور جا کر تعلق پیدا کر لو اس طرز میں کوئی الجھن نہ ہوگی بخلاف اس کے اگر شروع ہی میں بیعت کا تعلق کرلیا اور بعد میں طرفین میں سے کسی کو عدم مناسبت محسوس ہوئی تو کلفت اور الجھن کا سبب ہوگا اور تمام متریہ خرابی عجلت کی ہے جو جوش سے پیدا ہوتی ہے اور واقع میں اعتقاد ہی معتبر ہے جو ہوش کے ماتحت ہو اور عجلت کی ہے جو جوش سے پیدا ہوتی ہے اور واقع میں اعتقادی ہی معتبر ہے جو جوش کے ما تحت ہو اس کا کیا اعتبار اسی لئے میں بیعت جلدی نہیں کرتا کیونکہ اگر میں بیعت کر بھی لوں تو عدم مناسبت کی بناء پر پھر تھوڑے دنوں کے بعد بیعت توڑنا پڑے گی اب اس احتیاط میں چاہیئے میر انقص ہو یا اس کا یہ دوسری بات ہے اور اس عدم مناسبت کی مثال ایسی ہے کہ بعض مرتبہ میاں بیوی میں باوجود صحت مزاج کے بوجہ عدم توافق انزالین کے اولاد نہیں ہوتی اسی طرح یہاں بھی باوجود صلاحیت شیخ و طالب کے بوجہ عدم تناسب کے نفع نہیں ہوتا جب یہ حالت ہے تو پھر بیعت پر اصرار کیوں کیا جاتا ہے اگر پیری مریدی میں یہ بھی اطمنان ہوجائے کہ ہمارا کبھی اعتقاد نہ بدلیگا تب بھی ہمیں کیا حرج ہے کہ بدون بیعت ہوئے پہلے تعلیم شروع کردے پھر اس تعلیم میں اگر دیکھے کہ نفع ہے اور روز افزوں محبت ہے جو دلیل ہے مناسبت کی بس اب لطف ہے بیعت کا ورنہ بیکار طریق کو بدنام کرنا ہے یہ ہے راز اس مشورہ کا اور ایک خرابی تعجیل میں یہ ہےکہ عقیدہ اکثر عوام کا یہ ہے کہ بدون بیعت نفع نہیں ہوتا اور بیعت ہوتے ہی ولی کامل ہوجائیں گے ان وجوہ سے میں اس میں احتیاط کرتا ہوں اس پر لوگ مجھ کو وہمی کہتے ہیں مگر جب بعد میں وہ احتمالات صحیح نکلتے ہیں تو اب یہ وہم کی باتیں ہوئیں فہم کی اور میرے احتمالات کا باوجود ظاھرا ان کے بعید ہونے کے صحیح نکلنا میرا کوئی کمال نہیں اللہ تعالی دل میں ڈال دیتے ہیں اس لئے ایک کے ساتھ کچھ معاملہ ہوتا ہے دوسرے کے ساتھ دوسرا معاملہ تیسرے کے ساتھ تیسرا معاملہ اور یہ فرق محض وجدانی ہے سب ان میں نہیں آسکتا اس بیان میں نہ آنے پر ایک شعر پڑھا کرتا ہوں مجھکو تو بہت ہی پسند ہے ـ گر مصور صورت آں دلستان خواہد کشید لیک حیرانم کہ نازش را چسپاں خواہد کشید ( اگرچہ مصور اس محبوب کی تصویر تو کھینچ دے گا مگر میں حیران ہوں کہ محبوب کے ناز دادا کی تصویر کس طرح کھینچے گا 12 ـ) حاصل یہ ہے کہ امور ذوقیہ بیان میں نہیں آسکتے ان میں محض دلائل ظاہرہ پر زیادہ مدار نہیں اصل مدار ذوق پر ہے خواہ وہ دلائل ہی سے پیدا ہوا ہوصحابہ کے مناظرہ کا یہی رنگ تھا جس