ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
علیہ السلام میں تھی ملائکہ میں نہ تھی اس لئے آدم علیہ السلام کو جو عطا ہوا وہ فرشتوں کو عطا نہیں ہوا پس اس سے یہ اشکال رفع ہو گیا کہ آدم علیہ السلام کو جن علوم خاصہ کی تعلیم دی گئی اگر ملائکہ کو دی جاتی تو وہ بھی ان علوم سے متصف ہو جاتے پھر آدم علیہ السلام کا کمال کیا ہوا وجہ دفع تقریر بالا سے ظاہر ہے آدم علیہ السلام کو کوئی خفیہ تعلیم نہیں دی گئی مگر ملائکہ میں ان علوم کو استعداد نہ تھی اس لئے ان کی تلقی نہیں کر سکے باقی یہ سوال کہ ان کے عجز عن الجواب کے بعد پھر ـ قال یا اٰدم انبئھم باسمائھم کے کیا معنی اس وقت وہ علم انکو کیسے حاصل ہو گیا اس کا جواب یہ ہے کہ وہ تعلیم محض الفاظی اطلاع تھی معنوی نہ تھی معنوی اطلاع صرف آدم علیہ السلام کو عطا فرمائی گئی تھی مگر آدم علیہ السلام کے اخبار سے ملائکہ کو یہ معلوم ہو گیا کہ ان کو جو حقیقت معلوم ہے ہمکو معلوم نہیں اگر کوئی کہے کہ وہ استعداد فرشروں کو کیوں نہ دیدی گئی جواب یہ ہے کہ وہ استعداد خواص آدم سے تھی اگر ملائکہ کو عطا ہوتی تو فرشتہ فرشتہ نہ رہتا اسی کے متعلق ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ انبیاء جو نبیئھنم باسمائھم ہم کا مادہ ہے مطلق اخبار کو کہتے ہیں اور تعلیم جو علم آدم کا مادہ ہے حقیقت کا منکشف کردینا ہے پس انباء سے تعلیم لازم نہیں آتی غرض استعداد خاص عطا ہونا یہ بھی محض موہبت ہے کسی عمل کا ثمرہ نہیں چناچہ حضرت آدم علیہ السلام سے کوئی عمل سابق نہیں ہوا تھا بس یہ بھی علاج ہے عجب کا تیسرا امر یہ فرمایا کہ حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے کسی ایک مرید نے ایک واقعہ نقل کیا ہے اور عجیب واقعہ ہے یہ غالبا میں نے شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی کتاب میں دیکھا کہ ایک مرتبہ حضرت غوث اعظم رحمہ اللہ علیہ نماز تہجد کے لئے معمول کے موافق اٹھے اور خانقاہ سے جانب صحراء تشریف لے چلے اور یہ خادم بھی ساتھ ہو لیا تھوڑی دیر چلکر ایک شہر میں پہنچے یہ مرید بھی ہمراہ رہے وہاں ایک مکان میں داخل ہوئے اس مکان میں ایک مجمع ہے وہ لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے ہو گئے آپ مسند پر بیٹھ گئے یہ مرید بھی کسی گوشہ میں جا بیٹھے قریب کوئی کوٹھڑی اس میں کسی مریض کے کراہنے کی آواز رہی ہے تھوڑی دیر کے بعد وہ آواز بند ہو گئی پھر ایسا معلوم ہوا کہ جیسے کسی غسل کے وقت پانی گر رہا ہے پھر وہ آواز بھی موقوف ہو گئی اور چار شخص ایک جنازہ لئے ہوئے نکلے ان کے ساتھ ایک بوڑھے شخص بھی ہیں اور وہ جنازہ لا کر حضرت کے سامنے لا کر رکھ دیا گیا آپ نے نماز جنازہ پڑھائی اور ہمراہ ہی لوگ جنازہ کو لے کر چلے گئےاور حضرت پھر اسی طرح اپنی جگہ پر آبیٹھے مع اپنے مجمع سابق ہی کےکچھ دیر گزری تھی ایک شخص نصرانی حاضر ہوا ـ حضرت نے اس کے گلے سے سلیب اتارلی اور اس کا زنار توڑا اور کلمہ پڑھا اس مجمع سے یہ فرما کر یہ ہے وہاں سے