ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
بزرگ بننا آسان قطب بننا آسان مگر انسان بننا مشکل کسی نے خوب لکھا ہے ـ زاہد شدی و شیخ شدی دانشمند ، ایں جملہ شدی ولے مسلمان نہ شدی ، اور میں یہ بھی کہا کرتا ہوں کہ بزرگ بننا ہو ولی بننا ہو قطب اور غوث بننا ہو کہیں اور جاؤ اگر انسان بننا ہو میرے پاس آؤ میں تو انسان بناتا ہوں مگر یہ بنانا ایسا ہوگا جیسا کہ کوئی شخص کہے کہ مربا بنانا جانتا ہوں تو ظاہر ہے کہ مربا جس طرح بنتا ہے اسی طرح بنے گا چناچہ اول تو اس پھل کو چاقو سے داغ دھبے سے صاف کیا جائے گا چھلکا چھیلا جائے گا پھر اس کو ایک دیکچی میں رکھ کر پانی ڈال کر چولہے پر چڑھا کر نیچے آگ جلائی جائے گی تاکہ اچھی طرح ابل جائے ما بعد اس کو کسی چاقو وغیرہ سے کوچا جائے گا تاکہ میٹھے کا قوام اچھی طرح اندر تک اثر کر سکے پھر چاشنی کے اندر ڈالا جائے گا جس کو قوام کہتے ہیں اتنے قصوں کے بعد مربا بنے گا اور کھانے کے قابل ہوگا اور وہ آثار پیدا ہوں گے جن کو تم چاہتے ہو یا جس کی بناء پر طبیب نے بتلایا ہے ایسا بنانے والے کو مربی کہتے ہیں تو ایسے ہی مربی کو تلاش کرو جو کاٹ کر چھانٹ کر چکر جوش دے کر مربا بنادے مگر ایسے ہی مربی سے آج کل لوگ کوسوں دور بھاگتے ہیں اس کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے قزوین میں رواج تھا بدن گدوانے کا ایک شخص بدن گودنے والے کے پاس گیا کہ میری کمر پر شیر کی تصویر بنا دو اس نے سوئی لے کر ایک طرف کوچہ دیا اس نے ہائے مر گیا ارے کیا بناتا ہے کہ دم اس نے کہا کہ اس دم نے تو میرا دم ہی نکالا ہوتا اس کو چھوڑ دے کیا بے دم کے شیر نہیں ہوتے اس نے اس طرف کے چھوڑ کر دوسری طرف سوئی کا کوچہ دیا دریافت کیا کہ اب کیا بناتا ہے کہا کہ کان کہا کیا بوچے شیر نہیں ہوتے پھر یہ کانوں سے سنے گا تھوڑا ہی اس نے اس طرف کو چھوڑ کر تیسری طرف سوئی کا کوچہ دیا دریافت کیا کہ اب کیا بناتا ہے کہا کہ پیٹ کہا کہ کیا یہ کچھ کھائے گا اس نے چوتھی طرف کوچا دیا دریافت کیا کہ اب کیا بناوے گا کہا کہ سر کہا کہ بے سر کا بھی تو بن سکتا ہے اس نے سوئی کو ہاتھ سے پھینک کر کہا جس کو مولانا رومی فرماتے ہیں ـ عے شیر بے گوش و سر و شکم دید این چنیں شیرے خدا ہم نا فرید گر بہر زخمے تو پر کینہ شوی ، پس کجا صقیل جو آئینہ شوی ، چوں نداری طاقت سوزن زدن ، پس تو از شیر ژیاں ہم دم مزن