ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
ہوں اور دوسروں کو بھی اصول صحیحہ ہی کا غلام بنانا چاہتا ہوں مگر لوگوں کو اس سے وحشت ہوتی ہے چاہتے ہیں کہ وہی پرانے رواج کا برتاؤ کریں جس کی عادت ہے ـ اور طبیعت خوگر ہے مگر یہاں پر وہ باتیں نہیں چلتیں مدتوں کے بعد تو باب تعلیم معاشرت کھلا ہے ـ اب چاہتے ہیں کہ بند ہو جائے حسن معاشرت کو تو لوگوں نے دین کی فہرست سے نکال ہی دیا تھا ـ میں تو صرف یہ چاہتا ہوں کہ ہر کام اصول کے ماتحت ہو اور یہ کہ کسی کو کسی سے اذیت نہ پہنچے اور یہ حالت رہے ـ بہشت آنجا کہ آزارے نباشد کسے را با کسے کارے نبا شد ( بہشت وہی جگہ ہے جہاں کوئی تکلیف نہ ہو اور ( سب راحت سے ہوں حتی کہ کسی کو کسی سے کام بھی نہ ہو کہ دوسرے احتیاج بھی تکلیف کا باعث ہوتی ہے ) اور اس معاشرت کے خراب اور برباد ہونے کی وجہ سے ایک سے دوسرے کو سخت اذیت پہنچتی ہے اور باہمی الفت پیدا نہیں ہوتی میرے سارے انتظامی معمولات کا حاصل صرف یہی ہے کہ کسی کو اذیت نہ پہنچے تکلیف نہ ہو اگر کسی کو یہ طرز پسند نہ ہو وہ یہاں پر نہ آئے بلانے کون جاتا ہے ـ بقول غالب ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو جان و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں ہزاروں مشائخ کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں وہاں جائیں بلانے کون گیا تھا اگر آتے ہو تو تمام اصول صحیحہ کا اتباع کرنا ہوگا ـ اور جو ہم کہیں کرنا پڑے گا ـ جس طرف اور جس طرح چلائیں گے ـ چلنا پڑے گا لوگوں نے طریق کو بچوں کا کھیل بنا رکھا ہے یہ طریق مردہ ہو چکا تھا ـ بحمد اللہ اب مدتوں کے بعد زندہ ہوا مجھ کو اس پر ناز نہیں مگر واما بنعمۃ ربک بحدث کو طور پر ذکر کرتا ہوں اس کا چودھویں صدی میں ایسے ہی پیر کی ضرورت تھی جیسا کہ میں لٹھ ہوں اور یہ کوئی ناز کی بات نہیں ـ اس لئے کہ جس سے چاہیں خدا تعالٰی اپنا کام لے لیتے ہیں ـ الحمدللہ میں نے ذوقیات اور کشفیات کو حسیات بنا دیا ہے ـ ان وجدنیات میں لوگ جن چیزوں پر ایمان بالغیب لاتے تھے اب وہ چیزیں کھلی آنکھوں نظر آتی ہیں اور اس طرز سے اصلاح یہ ایسی چیز ہے کہ میرے ایک اہل علم عزیز نے حضرت حاجی صاحب کو خواب میں دیکھا عرض کیا کہ حضرت دعاء فرمادیجئے گا کہ میں صاحب نسبت ہو جاؤں ـ حضرت نے فرمایا کہ صاحب نسبت تو تم ہو مگر اصلاح کی ضرورت ہے اور اپنے ماموں سے کراؤ ـ سو حضرت اصلاح تو اسی طرح ہو سکتی ہے باقی تمام دنیا کو کون خوش رکھ سکتا ہے اور خوش رکھنے کی ضرورت ہی کیا پڑی ہے جن کے خوش رکھنے کی انسان کو ضرورت ہے