ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
خرافات ہو رہی تھی مگر صبر کیا کچھ نہیں بولے مگر جب مسجد سے گھر کو واپس ہوئے اور اس جگہ پہنچے اور پھر وہی منظر دیکھا جوش آگیا بھری مجلس میں بلا کسی خوف کے جوتہ نکال کر اس عورت پربجانا شروع کر دیا مجمع سب قریب مخالفین ہی کا تھا مگر کسی کی یہ ہمت نہ ہوئی کہ اسکو چھوڑا ہی لیتا دین کی بزرگی اور ہیبت خدا داد ہوتی ہے کتنا ہی کوئی مخالف ہو مگر دین کا ادب ہر شخص کے خصوص مسلمان کے قلب میں ضرور ہوتا ہے غرضیکہ مجلس رقص درہم برہم ہو گئی ان شریر لوگوں نے اس عورت کو مشورہ دیا کہ مولوی صاحب پر دعویٰ کر ہم گواہی دیں گے اور روپیہ بھی ہم ہی صرف کرینگے اس عورت نے جواب میں کہا کہ روپیہ تو میرے پاس بھی ہے ( حضرت والا نے مزاحا فرمایا کہ مالزادی تو ہوتی ہی ہیں ) اور میں دعویٰ بھی کر سکتی ہوں اور تم گواہی بھی دے دو گے مگر ایک چیز اس سے مانع ہے وہ یہ کہ میں خیال کرتی ہوں اس شخص کے دل میں اگر دنیا کا ذرا بھی شائبہ ہوتا تو مجھ پر اسکا ہاتھ ہرگز اٹھ نہ سکتا تھا اس سے ، معلوم ہوتا ہے کہ یہ شخص بالکل اللہ والا ہے تو ایسے شخص کا مقابلہ اللہ تعالی کامقابلہ کرنا ہے سو میری اتنی ہمت نہیں اور اس عورت نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ مولوی صاحب کے مکان پرپہنچی معافی چاہی اور عرض کیا کہ میں اپنے پیشہ سے توبہ کرتی ہوں کسی بھلے آدمی سے میرا نکاح کرا دیجئے مولوی صاحب نے توبہ کرائی اور کسی سے نکاح کرا دیا بھلا کیا کوئی اپنے علم پر ناز کر سکتا ہے ـ اللہ تعالی جسکو جو چاہے ، دیدیں دیکھئے اسکو کیا دولت فہم عطا ہوئی اگر یہ نہ معلوم ہو کہ جواب دینے والا کون ہے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ولیہ کاملہ عارفہ ہوگی جسکا یہ جواب تو اس حالت میں آدمی کیا ناز کرے اپنے علم اور تقوی پر نہ معلوم دوسرے میں کیا چیز ہے اور خدا کے ساتھ اسکو کیا تعلق ہے کسی کو کیا خبر تھی کہ اس عورت کے اندر ایسا نور فہم ہے یہ حق تعالی کو معلوم ہے کہ کون کیسا ہے کسی کو حقیر نہ سمجھنا چاہئے اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ مجھ کو عاصی سے نفرت نہیں معاصی سے نفرت ہے اس لئے پلک جھپکنے میں عاصی کا کایا پلٹ ہوجاتی ہے نیز مولوی صاحب کے اخلاص کی بھی برکت تھی کہ حقیقت پر سے حجاب اٹھ گیا ـ ایک اور آوارہ عورت کی حکایت ہے گنگوہ میں ایک درویش باہر سے آئے وہ بدعتی تھے شہرت ہوئی ایک بازاری عورت کے آشنا نے کہا کہ ایک بزرگ آئے ہیں چلو زیارت کر آئیں اس عورت نے کہا کہ ضرور چلو غرضیکہ بزرگ کی جائے قیام پر دونوں پہنچے یہ مرد تو مجلس میں جا بیٹھا اور عورت ایک طرف کسی آڑ کی جگہ میں بیٹھ گئی اس شخص سے ان بزرگ نے دیکھ کر پوچھا یہ کون ہے اس آشنا نے کہا کہ ایک ایسی ہی عورت ہے زیارت کو آئی ہے مگر اپنے اس فعل کی شرمندگی کے سبب آگے آنے کی ہمت نہیں ہوتی