ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
پر ہو وقت اور ہر حالت میں فرض ہے اور احکام شرعیہ ہر وقت اور ہر حالت میں واجب العمل ہیں مگر اس تحریک میں تو بڑی ہی گڑبڑ سے کام لیا گیا میں ایک مرتبہ سفر کر رہا تھا چند ساتھی ہمراہ تھے ایک صاحب ناشنا سا ہمارے قریب آکر بیٹھ گئے ٹکٹ چیکر آیا اس نے ٹکٹ مانگنے ٹکٹ ہمارے ایک ہی جگہ تھے میں نے ساتھیوں سے کہا کہ دیکھا دو اس نے سب ٹکٹ اکٹھے دیکھ لئے اور وہ صاحب جو بیٹھے تھے انکو بھی ہمارا ساتھی سمجھ کر علیحدہ ان سے ٹکٹ نہیں مانگا شمار میں غلطی ہوگئی اسکی وجہ یہ بھی ہے کہ اکثر لوگ اعتماد کرتے ہیں کہ یہ ثقہ لوگ ہیں حالانکہ حساب سے ایک ٹکٹ کم تھا مگر وہ چلا گیا تو وہ صاحب بولے کہ صاحب آپکی بدلت میں بھی مواخزہ سے بچ گیا میں نے پوچھا یہ کیا بات کہنے لگے کہ میرے پاس ٹکٹ نہ تھا میں نے پوچھا کیوں کہا کہ علماء کا فتوی ہے کہ بلا ٹکٹ سفر کرنا جائز ہے میں نے پوچھا کہ کون علماء کہا کہ علماء تحریک نے فتوی دیا ہے اسکو نقل کر کے حاضرین سے فرمایا کہ مسائل سے قطع نظر کر کے ایک بات تو یہی دیکھنے کی ہے کہ ایسے کام کرنے والے کو قلب کی جمعیت میسر نہیں ہو سکتی یہ کیا تھوڑا عذاب ہے کہ پریشان حال چور بنے بیٹھے ہیں اور جمعیت ظاہر ہے کہ بڑی دولت ہے حضرات صوفیہ نے تو جمعیت قلب کا بڑا اہتمام کیا ہے اس لئے اسکی بھی ضرورت ہے کہ کسی سے عداوت پیدا نہ کرے کیونکہ عداوت میں جمعیت قلب برباد ہو جاتی ہے ہر وقت دشمن کی طرف سے قلب پریشان اور مشوش رہیگا ایک بزرگ کے ایک مرید جو لوگوں سے الجھتے بہت تھے ان بزرگ نے منع فرمایا کہ تم کو ایسی باتوں سے بہت دلچسپی ہے اس کا نتیجہ برا ہے عرض کیا کہ لوگوں کو راستی پر لانے کے لئے ایسا کرتا ہوں فرمایا کہ تم کو راستی کا طریقہ ہی معلوم نہیں تم تو دشمن بنا لیتے ہو پھر فرمایا کہ ایسی راستی ہی چھوڑ دینا چاہئے جس سے عداوت عامہ پیدا ہو البتہ یہ اس امر میں ہے جو واجب نہ ہو اور اگر واجب ہو اس میں کسی کی دشمنی دوستی کی ذرا پروا نہ کرنا چاہئے پھر فرمایا کہ بعض طبائع فطرۃ تیز ہوتی ہیں ـ ان کو کسی کی مخالفت سے تشویش ہی نہیں ہوتی بنگور میں مولوی رحیم الہی صاحب ایک مشہور بزرگ تھے ان کا واقعہ ایک شخص بیان کرتے تھے کہ پڑوس میں کچھ لوگ مولوی صاحب کے مخالف رہتے تھے اور اکثر بزوگوں کے تھوڑے بہت مخالف ہوتے ہی ہیں اس میں بھی حکمت ہے کہ ان بزرگ میں عجب کا مرض نہ پیدا ہو جائے اس لئے جہاں معتقدین وہیں مخالفین جہاں گل وہیں خار ان مخالفین کو شرارت سوجھی کو مولوی صاحب کے مکان اور مسجد کی درمیان ایک تھوڑی سی جگہ خالی پڑی ہوئی تھی محض مولوی صاحب کی مخالفت اور ایذاء کی غرض سے اس جگہ میں ایک طوائف کا ناچ کرایا مولوی صاحب نماز کے لئے گھر سے مسجد آئے راستہ میں یہ