ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
ان سے جواب طلب ہو رہا تھا وہ صاحب خاموش تھے ایک صاحب نے جو کہ مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ان صاحب سے خطاب کیا کہ آپ جواب دیجئے اسپر حضرت والا نے ان سے فرمایا کہ بس آپ دخل نہ دیجئے آپ کو میں نے وکیل نہیں بنایا آپ کیوں داخل در معقولات دیتے ہیں اس طرز میں بڑے مفسدے ہیں ایک مفسدہ تو یہ ہے کہ ایک غریب پر چہار طرف سے ہنگامہ پرپا ہو جاتا ہے جس سے اسکی دلشکنی ہوتی ہے دوسرے یہ کہ مخاطب کو مجھ سے تو محبت ہے اس لئے اس کو میری ہر بات گوارا ہوگی اور تم سے محبت نہیں اس لئے اس کو ناگواری ہوگی اور ایک تیسری بات ان دونوں سے باریک ہے جس پر بدون غور کے نظر پہونچنا مشکل ہے وہ یہ کہ میری اس میں اہانت ہے اب تو کافی نہیں ہمارے جوڑ لگانے کی ضرورت ہے اور ان ناصح صاحب سے یہ بھی فرمایا کہ آپ کو بیٹھے بٹھلائے کیوں جوش اٹھا آدمی کو پہلے اپنی فکر چاہئے یہ سب فضول باتیں بے فکری سے ہوتی ہیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس طریق کی حقیقت سے بالکل بے خبر ہیں اس طریق میں پہلا قدم اپنے کو مٹانا فنا کرنا ہے یہاں پر آنیوالوں کو تو ایسا رہنا چاہئے کہ دوسرا سمجھ ہی نہ سکے کہ کوئی یہاں پر رہتا بھی ہے عرض کیا کہ معاف کیجئے غلطی ہوئی آئندہ انشاءاللہ تعالی کبھی ایسی غلطی نہ ہوگی فرمایا کہ معافی تو میں کوئی انتقام تھوڑی ہی لے رہا ہوں معاف ہے مگر کیا غلطی پر متنبہ بھی نہ کروں ہمیشہ اس کا خیال رکھئے کہ جہاں پر آدمی جائے اول وہاں کے اصول اور قواعد اور آداب معلوم کرے ـ ہر جگہ کے جدا اصول اور قواعد ہوتے ہیں دوسرے آدمی کو نئی جگہ میں بولتے ہوئے ویسے بھی تو حجاب ہوتا ہے خصوصا میرے یہاں آنیوالوں کو اور رہنے والوں کو تو اس کا مصداق بنکر آنا اور رہنا چائے بہشت آنجا کہ آزارے نباشد کسے راہا کسے کارے نباشد ان ہی بدتمیزوں کی وجہ سے میں ایسے لوگوں سے جن سے بے تکلفی نہ ہو یا بے تکلفی ہو مگر اس شخص میں سلیقہ نہ ہو کوئی خدمت نہیں لیتا اس لئے کہ اس حالت میں بجائے راحت کے تکلیف ہوتی ہے اب پنکھا ہی ہے اس کو کھنچنے میں بعض بدتمیزی کرتے ہیں مشین بنجاتے ہیں اس کا بھی خیال نہیں کرتے کہ مجلس سے کوئی اٹھ رہا ہے اس کے سر میں لگ جاویگا کچھ پروا نہیں اور میں تو عین مواخزہ کی حالت میں بھی مخاطب کی رعایت رکھتا ہوں کہ اس کی اہانت نہ ہو ذلت نہ ہو اور اہانت تو وہ کریگا جو اپنے کو اس سے افضل خیال کرتا ہو میں سچ عرض کرتا ہوں کہ عین مواخزہ کے وقت بھی میں اسی کو اپنے سے افضل اور بہتر سمجھتا ہوں اور اسوقت اسکا استحضار ہوتا ہے کہ معلوم نہیں خدا تعالی کے نزدیک بوجہ نورانیت کے اس کی بات پسند ہو اور میری ناپسند ہو اسوقت مجھ پر خوف کا غلبہ ہوتا ہے ڈرتا رہتا ہوں تو