ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
واسطے مجھے بعضے نقشبندیوں کی شکایت ہے ج وبے حد غلو کرتے ہیں ـ چشتیوں پر اعتراض کرتے ہیں اور اعتراض بھی حد سے گزرے ہوئے جن کے نہ اصول ہیں ـ نہ حدود بڑا ہی افسوس ہے ـ آخر کیوں دوسروں کو اس قدر حقیر سمجھتے ہیں ـ ان کے تمام طریق پر الزام رکھتے ہیں کیا یہ کوئی تحقیق کی شان ہے ـ یہ تو اچھا خاصا عناد ہے ـ ورنہ جیسے چشتیہ بیچارے کسی کو کچھ نہیں کہتے اور نہ کسی سے تعرض کرتے ہیں ـ دوسروں کو بھی چاہئے کہ ان کے پیچھے نہ پڑیں ـ یہ ہی چیز مجھ کو داعی ہوئی ـ رسالہ لکھنے کے لئے میں تو انشاءاللہ اہل حق کی نصرت ہی کروں گا گو اس میں مجھ کو تعجب زیادہ ہورہا ہے ـ میں نے خود رسالہ میں چشتیہ کے مشرب کی حقیقت لکھی ہے کہ ان کے مشرب کی حقیقت حنفیہ کے مذہب جیسی ہے کہ سب مذاہب سے زیادہ کتاب و سنت کے مطابق ان کے افعال و اقوال ہیں مگر سب میں زیادہ وہی بدنام ہیں کہ یہ سنت کے خلاف ہیں ۔۔ اسی طرح چشتیہ بدنام ہیں کہ ان کے یہاں خلاف سنت کی تعلیم ہے ـ یہ اعتراض کرنا حقیقت سے بے خبری ہے ـ باقی اضطراری حالت میں اگر کبھی لغزش ہوئی ہے اس پر متنبہ ہونے کے بعد نادم ہوئے اور توبہ کی اور اس میں انکا وہی طریقہ رہا ـ جیسا ایک شیخ سے منقول ہے کہ ان کے مریدوں نے کہا کہ حضرت آپ خاص حالت میں یہ کلمہ غیر مشروعہ کہتے تھے ـ فرمایا کہ اگر اب کے کہوں تو مجھ کو قتل کر دینا مریدین صاحب شریعت تھے ـ شیخ کے انتشال امر کے لئے تیار ہو گئے ـ شیخ پر پھر غلبہ ہوا اور وہی کلمہ کہنا شروع کیا ـ مریدوں نے چھریوں سے ان پر حملہ کیا مگر جو شخص جس جگہ شیخ کے مارنا چاہتا تھا خود اس کے اسی جگہ چھری لگتی تھی ـ اس طرح سے تمام مجلس زخمی ہوگئی ـ جب شیخ کو ہوش آیا تو مریدین نے عرض کیا کہ واہ حضرت اچھی تدبیر بتلائی اور تمام قصہ سنایا ـ فرمایا بس تو معلوم ہوا میں نہیں کہتا تھا ورنہ میں سزا کا مستحق ہوتا اس سے استدلال کیا اپنے معزور ہونے پر بہرحال شریعت کا مقابلہ نہیں کیا ـ سزا کے لئے تیار ہو گئے ـ یہ تو قدماء کی حکایت ہے باقی اسی زمانہ کا واقعہ عرض کرتا ہوں ـ ماموں صاحب میں ایک خاص شورش تھی ـ بعضے طریقے ان کے ہمارے بزرگوں کے مسلک کے خلاف تھے ـ میں نے ان کو خیر خواہی و ہمدردی سے ایک خط لکھا اور آخر میں لکھا کہ میں آپ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ حق تعالی آپ کو طریقہ سنت پر قائم فرمائیں جواب لکھا کہ بیٹا تم جوان صالح ہو ـ قبول الدعاء کرتا ہو میرے لئے ایسی دعاء نہ کرنا میری تو ساری عمر کا ذخیرہ ہی ہاتھ سے نکل جائے گا ـ میں تو یہ دعاء کرتا ہوں کہ میں جس چیز میں ہوں ـ اسی پر ختم ہو جاؤں تمہارا طریق تم کو مبارک ہو اور میرا طریق مجھ کو مبارک ہو غرض میرے ساتھ دو قدح نہیں کیا ـ دیکھئے یہ تو حالت اختلاف کی اور اس پر یہ جواب