ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
متوجہ ہو کر فرمایا کہ جو میں کہہ چکا ہوں اگر وہ قبول اور منظور ہو تو میں پیش کروں ـ اس پر وہ سائل خاموش رہا ـ فرمایا کہ مجھ کو صرف یہی ایک کام نہیں اور بھی کام ہیں ـ ہاں نہ کا جواب دو تاکہ میں اپنے کام میں لگوں ـ عرض کیا کہ آپ کو اختیار ہے فرامایا کہ صاف بات اب بھی نہیں کہی مجھ پر ہی بوجھ رکھ دیا ـ خدا معلوم یہ مرض کم بخت کہاں سے لوگوں کو چمٹ گیا ہے ـ بدون اینچ پینچ کے بات ہی نہیں کرتے فرمایا کہ اختیار ہے بیٹھے رہو ـ جب تک صاف بات نہ کہو گے ادھر سے بھی اب کوئی بات نہ ہوگی ـ عرض کیا کہ مجھے منظور ہے ـ فرمایا کہ اتنا دق کر کے کہا پہلے کیا کسی نے چھینک دیا تھا ـ حضرت والا نے چار آنہ پیسہ دیئے ـ وہ سائل لیکر چل دیا ـ اس پر فرمایا کہ اب خوش ہوگا کیونکہ دو آنہ سے زیادہ توقع نہ تھی ـ اب ملے چار آنہ اس میں یہی مصلحت ہوتی ہے کہ زائد از امید پر زیادہ مسرت ہوتی ہے اگر پہلے ہی چار آنہ کہتا تو چار آنہ پر بھی خوش نہ ہوتا ـ اب خوش ہو گیا ـ ایک شخص ہیں جو میرے دوست ہیں ان پر قرض ہو گیا تھا تقریبا ڈھائی ہزار روپیہ انہوں نے مجھ سے کسی کو سفارش لکھنے کو کہا میں نے کہا کہ خطاب خاص تو میرے معمول اور مسلک کا خلاف ہے اگر تم کہو تو خطاب عام کی صورت میں کچھ لکھدوں ـ انہوں نے اس کو منظور کر لیا میں نے ایک عام خطاب کی صورت میں لکھ دیا ـ وہ یہاں سے اول میرٹھ پہنچے اور ایک رئیس سے ملے انہوں نے رقم کی مقدار کو دیکھ کر کہا کہ میاں اتنی بڑی رقم کہیں اسطرح پر ادا ہو سکتی ہے ـ اور کون اتنی بڑی رقم دے سکتا ہے ان کو اس وقت ایک طیش آیا اور قسم کھا کر یہ کہا کہ اب میں بھی جب تک ایک ہی آدمی ساری رقم نہ دے گا کسی سے کچھ نہ لوں گا ـ یہ کہہ کر اٹھ کر چل دیئے ـ پھر ان رئیس نے ان کو کچھ دینا بھی چاہا مگر انہوں نے نہیں لیا ـ اور وہاں سے دھلی پہنچے ـ ایک صاحب خیر سے ملے اس کے متعلق کچھ گفتگو ہو رہی تھی ـ ان کے یہاں ایک بمبئی کے سیٹھ مہمان تھے ـ ان کے کانوں میں کچھ الفاظ پہنچ گئے ـ ان سیٹھ صاحب نے دریافت کیا کہ معاملہ ہے ـ میزبان نے کہا کہ یہ صورت ہے اور فلاں شخص کی تصدیق ہے ـ اس سیٹھ نے ڈھائی ہزار کے نوٹ نکال کر ان کے حولے کئے یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ سیٹھ اپنے بزرگوں کے مسلک اور مشرب کے بھی نہ تھے وہ دوست تیسرے چوتھے ہی روز یہاں پر آگئے ـ میں سمجھا کہ نا کامیاب آئے انہوں نے کہا کہ میں کامیاب آٰیا ہوں ـ میں ان کے اس کہنے کو بھی غلط ہی سمجھتا رہا ـ پھر انہوں نے بالتفصیل واقعہ سنایا تب یقین ہوا ـ دیکھئے خدا تعالی نے کس طرح بے گمان سامان کر دیا ـ جب ان کی یہ رحمت ہے تو پھر خدا ہی سے مانگنا چاہئے جو مانگنے پر خوش ہوتے ہیں اور دیتے ہیں اور نا مانگنے پر ناراض ہوتے ہیں ـ جو شخص ایسے کریم ک وچھوڑ کر لئیم