ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کرتے ـ اب اس بے قدری کا نتیجہ چند ہی روز ہی میں برآمد ہوا ـ واقف لوگوں سے معلوم ہوا کہ جن کی کئی کئی کروڑ کی حیثیت تھی ـ اب وہ سڑکوں پر رات بسر کرتے ہیں ـ خدا کی نعمت کی بے قدری کرنا ـ بڑی خطرناک بات ہے ـ میں ایک مرتبہ ریل میں سفر کر رہا تھا ـ ہمراہیوں میں خواجہ صاحب تھے اور ایک صاحب رئیس تھے ـ قنوج کے جوبہت دیندار آدمی تھے ـ کھانا ساتھ تھا ـ جب کھانا شروع کیا ـ اتفاق سے ایک بوٹی ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے کے تختے پر گر گئی ـ ان صاحب نے یہ کیا کہ اس کو جوتہ سے تختے کے نیچے سرکا دیا ـ مجھ کو انکی یہ حرکت بے حد ناگوار ہوئی ـ اب سوچا کہ اگر کچھ کہتا ہوں تو نیک آدمی اور رئیس پھر بوڑھے بھی ان کو کیا کہوں مگر تنبیہ ضرور تھی ـ یہ سمجھ میں آیا کہ ان کو عملی تبلیغ کرنا چاہئے میں نے خواجہ صاحب سے کہا کہ یہ خدا کی نعمت ہے ـ اس کو اٹھا کر اور دھو کر مجھ کو دی جائے ـ میں اسکو کھاؤں گا خواجہ صاحب بے حد نفیس آدمی ہیں ـ انہوں نے کہا اگر کوئی اور کھا لے تو کیا اسکو اجازت ہو سکتی ہے ـ میں نے کہا اجازت ہے ـ مشرطیکہ طبیعت گوارا کرے ـ مقصود تو خدا کی نعمت کا احترام ہے خواجہ صاحب نے اٹھا کر دھو کر صاف کر کے اس بوٹی کو کھا لیا ـ وہ صاحب اس وقت تو کچھ نہیں بولے مگر میری غیبت میں کہا کہ اگر پچاس جوتے مار لئے جاتے مجھ اسقدر شرمندگی نہ ہوتی ـ جتنی اس صورت میں ہوئی ہے ـ آئندہ ایسی حرکت کبھی نہیں ہو سکتی ـ میں گھر جاتا ہوں کہ کہیں پر روٹی کا ٹکڑا یا اناج کا دانہ کہیں دیکھتا ہوں کانپ جاتا ہوں ـ فورا اس کو اٹھاتا ہوں اوراحترام سے اسکو حفاظت کی جگہ رکھ دیتا ہوں ـ بعضی مرتبہ چنے وغیرہ گھونگنی کھانے کا اتفاق ہوتا ہے اور اچٹ کر کوئی دانہ گر جاتا ہے اگر شب کا وقت ہوتا ہے تو اس کو لالٹین سے ڈھونڈتا ہوں جب تک پا نہیں جاتا اور اس کو صاف کر کے کھا نہیں لیتا ـ قلب کو چین نہیں آتا ـ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ " یا عائشہ اکرمی الخبز " یعنی اے عائشہ رزق کا احترم کرنا چاہئے ـ یہ جس گھر سے نکل جاتا ہے پھر واپس نہیں آتا ـ یہ عبرت بڑے خوف اور عبرت کا مقام ہے ـ یعنی رزق کا گھر سے نکل جانا اس کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے پھر کیا نوبت ہوتی ہے ـ اگر آئے گا بھی تو شائد کسی آئندہ نسل میں آئے گا اس کو میسر ہونا مشکل ہے ـ غالب یہی ہے حق تعالی کی نعمتوں کی بے قدری کرنا اور ان کا قلب میں احترام نہ ہونا صاف کفران نعمت ہے وہ عطا فرمائیں اور یہ قدر نہ کرے اس کا جو کچھ انجام ہوگا ظاہر ہے ـ ایک صحابی ہیں حضرت حزیفہ وہ فارس کی کسی مقام پر بطور دروہ حکام تشریف ہے گئے بڑے بڑے رئیس کفار ملاقات کے لئے آئے ـ آپ اس