ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
اس موقع پر بہت سا فضول بھی صرف ہو رہا تھا ـ ان نواب صاحب نے یہاں آدمی بھیجا دعاء کے لئے اور دس روپیہ بھیجے کہ ختم میں دعا کر دیجئے میں نے مزاہن کہا کہ وہ چیزیں تو اس قدر صرف کر رہے ہیں اور یہاں پر دس روپے بھیجے کم از کم پچاس تو بھیجے ہوتے اور یہ کہہ کر میں نے دو روپیہ رکھ لئے اور آٹھ واپس کر دیئے اور لکھ دیا کہ دو روپیہ میں ایک مہینہ تک دعاء ہوتی ہے ـ اللہ تعالی سے امید ہے کہ اس مدت میں اس کو آرام ہوجائے گا ـ ایک مرتبہ میں بمبئی گیا ـ چھوٹے گھر سے حج کو جا رہی تھی ـ ان کو جہاز میں سوار کرنے گیا تھا ـ وہاں پر حکیم محمد سعید صاحب نے ہم لوگوں کیلئے ایک مکام کرایہ پر لیا تھا ـ بڑا مکان تھا کرایہ وہاں عموما بہت زیادہ ہوتا ہے ـ غالبا تین سو روپیہ میں لیا گیا تھا ـ حکیم صاحب کے یہاں سے کھانا وہاں ہی آجاتا تھا ـ اس میں غسل خانہ کے نام سے ایک حصہ تھا ـ مگر چونکہ وہ مکان نیا بنا تھا ـ اس میں غسل وغیرہ کرنا شروع نہ ہوا تھا کھا نا جو آتا تھا اس غسل خانے میں رکھ دیا جاتا اور کھانا خرچ سے بہت زائد آتا تھا اور کھا کر بچ جاتا تھا ـ تو کھانا لانے والے نوکر یہ حرکت کرتے کہ بچا ہوا کھانا اس غسل خانہ کی کھڑکی سے باہر نالی میں پھینک دیتے ـ اس نالی میں اس نالی میں گندہ پانی بہتا تھا ـ پھر علاوہ رزق کے احترام کے وہ کھانا صورۃ بھی نہایت عمدہ ہوتا تھا ـ پلاؤ ، زردہ ، قورمہ ، مزعفر مگر نا معقول اس کے نہ معنی کا ادب کرتے نہ صورت کا احترام مجھ کو ایک روز معلوم ہوا کہ کھانا اسطرح پھینک دیا جاتا ہے ـ مجھ کو اس قدر رنج اور صدمہ ہوا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ـ میں نے ان لوگوں کو ڈانٹا کہ خدا کی نعمت کی یہ بے قدری کرتے ہو اور پھر میں نے حکیم صاحب سے شکایت کی کہنے لگے کہ یہ ایسے ہی نالائق ہیں ـ ممکن ہے کہ بعد میں زیادہ ڈانٹ ڈپٹ کی ہو پھر بعد میں سمجھ میں آیا کہ وہاں کی فضا اور ماحول میں یہ اثر ہے کہ نعمت کی قدر نہیں کی جاتی ـ اور یہ ملازم گو بمبئی کے رہنے والے نہ تھے ـ ہندستانی ہی تھے مگر وہاں کے برتاؤ کو دیکھتے دیکھتے ان میں بھی بے حسی پیدا ہو گئی ـ اتفاق سے وہاں پر لوگوں کی درخواست پر ایک بیان ہوا ـ میں نے سوچا اگر اختلافی مسائل کا بیان کرتا ہوں تو فتنہ کا اندیشہ ہے ـ یہ وہاں پر بڑی آفت ہے ـ قتل تک کی سازشیں شروع ہو جاتی ہیں ـ اور اگر نماز روزہ کا بیان کرتا ہوں تو اسکو سب جانتے ہیں ـ اس لئے چنداں نفع نہیں ایسا بیان ہو کہ یہ بھی نہ ہوں اور اس میں نزاع بھی نہ ہو ـ اسلئے میں نعمت الہیہ کی قدر کے متعلق اس آیت کا بیان کیا ـ وضرب اللہ مثلا قریۃ کانت اٰمنۃ مطمئنۃ یا تیھا رزقھا رغدا من کل مکان فکفرت بانعم اللہ فاذاقھا اللہ لباس الجوع والخوف بما کانوا یصنعون ۔ کہ تم خدا کی نعمت کی قدر نہیں