ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
پہنچ سکتی ـ ایک پکے اور سچے مسلمان کی جو شان ہوتی ہے الحمدللہ وہ اسکے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں ـ مگر آجکل لوگوں نے بزرگی کا انحصار صرف تسبیح میں نفلوں میں ٹخنوں سے اونچے پا جامہ میں گھٹنوں سے نیچے کرتہ میں کر رکھا ہے ـ خواہ کتنا ہی گندہ ہو جس کو ایک بزرگ فرماتے ہیں ـ سبحہ برکیف توبہ برلب پر از ذوق گناہ معصیت را خندہ می آید بر استضفار ما ( ہاتھ میں تسبیح زبان سے توبہ توبہ ـ اور دل گناہ کے لطف سے بھرا ہوا ہو ـ تو گناہ کو بھی ہماری استغفار پر ہنسی آتی ہے ـ ) اور دوسرے بزرگ فرماتے ہیں ـ از برون چوں گور کافر پر حلل واندروں قہر خدائے عزوجل از برون طعنہ زنی بر بایزید وز درونت ننگ دارد یزید ظاہری حالت تو ایسی ـ جیسے کافر کی گور پر پرتکلف غلاف ہوں ـ اور باطنی حالات ایسے جو خدائے عزوجل کے قہر کے موجب ہیں ـ ظاہری حالت تو ایسی کہ حضرت بایزید بسطامی پر بھی طعنہ کرتے ہو کہ وہ بھی ایسے نہ تھے جیسے ہم ہیں اور تمہارے باطنی حالات ایسے ہیں ـ یزید بھی شرما جاوے کہ اتنا شوقی تو میں بھی نہیں ـ حضرت اصلاح تو اصلاح کے طریقہ سے ہی ہوتی ہے اب لوگ یہ چاہتے ہیں کہ جو حساب ہم گھر سے لگا کر چلے ہیں ـ اس میں فرق نہ آئے ـ اسکا تو صاف مطلب یہ ہوا کہ کہ دوسرا ہمارے تابع رہے ـ ہم کسی کا اتباع نہ کرنا پڑے تو پھر گھر سے لانے کی تکلیف ہی کیوں گوارا فرمائی ـ گھر پر رہتے آزاد رہتے تو بلانے تو نہ گیا تھا کیا میرید ہونا کوئی پالا چھونا ہے ـ نام ہو جائے گا کہ ہم بھی مرید ہو گئے ـ اس سلسلہ میں بکثرت لوگ آتے ہیں خطوط بھی آتے ہیں مگر سب کے سب اس جہل عظیم میں مبتلا ہیں کہ مرید کرلو اور عجیب بات یہ ہے کہ اگر میں مقصود کا طریقہ بتلاتا ہوں تو اس میں بھی باتیں بنا کر اینچ پینچ لگا کر پھر نتیجہ میں وہی بیعت کرے ـ بیعت کوئی فرض ہے ـ واجب ہے جو اس قدر اصرار ہے ـ اسی وجہ سے میں نے اب یہ قید لگائی ہے کہ اگر یہاں آؤ تو مکاتبت مخاطبت بھی نہ کرو خاموش بیٹھے باتیں سنا کرو تاکہ طریق کی حقیقت تو تم کو معلوم ہو جائے مگر بعضے ذہین ہیں کہ خاموش بیٹھے رہنے کی شرط پر آتے ہیں مگر پھر گڑبڑ کرتے ہیں ـ میں تو کہا کرتا ہوں یا تو لوگوں میں فہم کا قہط ہے یا مجھ کو عقل کا ھیضہ مگر ہر