ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
کسی چیز کے سمجھے ہوئے اور حقیقت معلوم کئے ہوئے اس میں قدم رکھنا نہایت غلطی ہے محض مرید ہونا کافی نہیں بلکہ اس کی تو ضرورت ہی نہیں ـ اصل ضرورت تو کام کرنے کی ہے اور وہ بلا مرید ہوئے بھی ہو سکتا ہے اور اس میں وہی نفع ہوتا ہے ـ جو مرید ہوجانے کے بعد کام کرنے سے ہوتا ہے ـ معلوم نہیں لوگ بیعت پر اسقدر اصرار کیوں کرتے ہیں یہ تو محض رسم ہی رسم ہے ـ اصل چیز کام کرنا ہے اور اگر محض برکت سمجھتے ہیں تو قرآن پاک کی تلاوت میں نفلیں پڑھنے میں اس سے زیادہ برکت ہے اس کو اختیار کریں یہاں پر تو کام کرنے والوں کی کھیت ہے ویسے ہی جمع کر کے فوج تھوڑا ہی بھرتی کرنا ہے یا محض نام کرنا تھوڑا ہی مقصود ہے کہ ہمارے اسقدر مرید ہیں اور اگر کسی کو محض ہو یہ ہی مقصود ہے تو ایسے پیر بھی بکثرت ہیں ـ انکے یہاں رجسٹر بنے ہوئے ہیں ـ مریدوں کے نام مع نشان درج کئے جاتے ہیں ـ جاؤ وہاں کسی قسم کی روک ٹوک بھی نہیں ـ خواہ مرید کے کیسے ہی افعال ہوں ـ صرف اس کی ضرورت ہے کہ ششماہی یا سالانہ فیس ادا کردو اور جب تک پیر کے پاس رہو دونوں وقت لنگر میں کھانا کھاؤ اور یہ لنگربازی بھی ایسی جگہ ہوتی ہے ـ جہاں اس قسم کی رسمی آمدنی ہو ـ ہم بیچارے غریب آدمی ہمارے یہاں رسمی آمدنی کہاں ـ ہم کو تو اگر دیتا بھی ہے تو اس میں سوفی نکالی جاتی ہیں کوئی ہفتہ اس سے خالی جاتا ہوگا کہ ایک دو منی آڑو واپس نہ ہوتا ہو ـ میں اپنے آپ کو مستثنی نہیں کہتا مگر ہاں اتنا ضرور ہے کہ بے طریقہ اور بے اصول اگر کوئی دیتا ہے لیتے ہوئے غیرت آتی ہے ـ اگر کسی کو دینا ہو طریقہ سے دے لینے سے انکار نہیں یہ ہیں وہ باتیں جن کی وجہ سے میں سخت مشہور ہوں ـ اور بدنام ہوں ـ خیر بدنام کیا کریں میری جوتی سے کیا میں نہیں سمجھتا کہ اس طرز معمول میں میری آمدنی کا نقصان ہے ـ میں کوئی دیوانہ تھوڑی ہی ہوں کہ میں اپنا نقصان چاہوں مگر لعنت ہے اس نفع پر کہ طالب تو جہل میں مبتلا رہے اور میں رقمیں اینٹھا کروں ـ میرے اس طرز سے میرے دو نقصان ہیں ـ ایک مال کا اور ایک جاہ کا ـ مال کا تو یہ نقصان کہ وہ لوگ پھر نہ دیں گے اور جاہ کا یہ نقصان کہ لوگ غیر معتقد ہو جائیں گے ـ مگر بلا سے غیر معتقد ہوجائیں ـ میں اپنے طرز کو نہیں بدل سکتا ـ اور متعارف اخلاقی مجھ سے نہیں اختیار کئے جاتے یہ طرز کسی کو نہ پسند ہے ـ یہاں نہ آوئے اور اگر آتا ہے تو جس طرح ہم کہیں گے چلنا پڑیگا ـ اتباع کرنا پڑیگا ـ لوگ چاہتے ہیں کہ مرید کر کے یونہی آزاد چھوڑ دو ـ جیسے ہندو سانڈھ چھوڑ دیتے ہیں ـ میں بد اخلاق ہوں ـ مگر دوسروں کے اخلاق کو درست کر دیتا ہوں ـ پھر اسکی رفتار سے گفتار سے نشست برخاست سے ہاتھ سے پاؤں سے زباں سے کسی کو تکلیف نہیں