ملفوظات حکیم الامت جلد 3 - یونیکوڈ |
|
یعبد و ننی ولا یشرکون بی شیاہ ۔ ( اللہ تعالی نے ان لوگوں سے وعدہ فرمایا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے کہ ضرور ان کو ملک میں خلیفہ و بادشاہ بنائیں گے اور ان کو دین پر جس کو ان کے واسطے پسند فرمایا ہے قبضہ والا بنادیں گے اور خوف کے بعد امن بدل دیں گے کہ وہ میری عبادت کریں اور شرک نہ کریں ) ـ کس قدر صاف طریقہ سے ان عملوں کا خاصہ بیان فرمایا ہے اور پھر ترقی کا وعدہ بھی فرمایا ہے کہ جس کے خلاف ہونیکا وہم بھی نہ ہو اس میں سو فی صد کا کامیابی ہی کامیابی ہے خدا تعالی کا وعدہ ہے اسکے خلاف نہیں ہوگا اس لئے اس تدبیر میں کامیابی بالکل یقینی ہے ( تسہیل ) افسوس جس خزانہ کو چور نے ناواقف ہو کر یا بکار سمجھ کر چھوڑ دیا تھا آج اسکی قدر و قیمت سے خود گھر والے بھی واقف نہیں ہیں اور کس قدر بے قدری کر رکھی ہے کہ بعض کا کلمہ بھی درست نہیں یا نماز ہی غائب یا نماز بھی تو سجدہ و رکوع یا قومہ غائب یہ سب بے قدری اس واسطے ہے کہ نماز صرف ثواب کا کام سمجھ رکھا ہے اسکے دنیا کے فائدے انکو معلوم نہیں بلکہ بعض جاہل تو نماز روزہ کو اور ترقی س روکنے والا سمجھتے ہیں ـ اگر ان کو حقیقت معلوم ہو جاتی اور یہ خبر ہو جاتی ان عملوں کو ترقی میں اور حکومت ملنے میں بڑا دخل ہے تو پھر دیکھئے کہ مسلمان کس زوق و شوق سے جوق جوق نماز روزہ وغیرہ سب عملوں کو بجا لاتے ، گو اس نیت سے عمل کرنا اچھا نہیں خلوص کے خلاف ہے ـ اصل مقصود خدا تعالٰی کی رضا مندی ہونا چاہیئے یہ دنیا کے فائدے تو خود بخود حاصل ہو جاتے ہیں غرض ترقی کے اسباب آپ کے گھر میں موجود ہیں اور آپ ہی کے گھر سے دوسروں نے چرائے ہیں اسلامی تعلیمات جو نہایت زریں تعلیمات ہیں افسوس ہم مسلمانوں نے ان سب کو چھوڑ رکھا ہے پھر کیسے ترقی ہو سکتی ہے ( العبرۃ البقرۃ 49 تا 52 ) ( احقر تسہیل کنندہ عرض کرتا ہے کہ ایک کاشتکار کی ترقی کا شت کی ترقی سے ہوتی ہے ملازم کی ترقی ملازمت کی ترقی سے ہوتی ہے ، تاجر کی ترقی تجارت کی ترقی سے صنعت و حرفت والیکی ترقی صنعت و حرفت کی ترقی سے ہوتی ہے غرض ہر کام والے کی ترقی اس کے کام ہی کے ذریعہ سے ہوتی ہے اور جس قدر زیادہ ترقی اس کام میں ہوگی اسی قدر وہ بھی ترقی والا اہل کمال اور ساری دنیا میں عزت والا ہوگا تو پھر کیا مسلمانوں کی ترقی اسی سے نہ ہوگی کہ اسکے اسلامیں ترقی