جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
بالغ اولاد اگرچہ وہ اس کے عیال میں سے ہوں اور اپاہج ہوں،اُن کا صدقہ فطر لازم نہیں، البتہ اگر بالغ اولاد معتوہ ( کم عقل) اورمجنون (پاگل) ہے تو اس کا حکم نابالغ کا ہے، یعنی باپ کے اوپر لازم ہوگا ، اور اُن کے پاس مال ہو تو ان کے اپنے مال میں سے ادا کیا جائے گا۔ (شامیہ :2/361) اپنے مال دار ماں باپ کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا اولاد پر واجب نہیں، اگرچہ اہل وعیال میں سے ہوں۔(عالمگیری:1/193) اگر باپ نے اپنی نابالغ لڑکی کی شادی کر کے خاوند کے سپرد کر دیا ہو تو باپ کے ذمّہ اُس کا صدقہ فطر نہیں رہتا، بشرطیکہ وہ شوہر کی خدمت کی صلاحیت رکھتی ہو ، کیونکہ اِس کے بغیر شوہر پر بیوی کا نفقہ نہیں ہوتا تو صدقہ فطر بھی لازم نہ ہوگا اور ایسی صورت میں باپ صدقہ فطر کا مکلّف ہوجائے گا ، پس خلاصہ یہ ہےکہ شوہرکے سپرد کرنے اور خدمت کی صلاحیت ہونے سے باپ پر صدقہ فطر لازم نہ رہے گا ۔(شامیہ :2/362) بالغ فقیر لڑکی شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اس کا صدقہٴ فطر کسی پر واجب نہیں ۔(شامیہ :2/362) چھوٹے بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کی طرف سے صدقہٴ فطر ادا کرنا واجب نہیں اگر چہ وہ اُس کے عیال میں بھی ہوں۔(عالمگیری:1/193) دادا پر بالاتفاق پوتوں کا صدقہ فطر واجب نہیں ، جب کہ اس کا مفلس بیٹا زندہ ہو، البتہ اگر بیٹا زندہ نہ ہو تودادا کو اداء کردینا چاہیئے ۔(شامیہ :2/362)