جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اِرشاد ِ نبوی ہے : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اللہ تعالیٰ اُس کو اُس کے گناہوں سے نکال دیتے ہیں ، پھر اُس سے کہا جاتا ہے” اِسَتَأنِفِ الْعَمَلَ “کہ نئے سرے سے عمل کرو۔مَنِ اغْتَسَلَ يَومَ الْجُمُعَةِ أخْرَجَهُ اللهُ مِنْ ذُنُوبِه ثُمَّ قِيْلَ لَهُ: اِسَتَأنِفِ الْعَمَلَ۔(کنز العمال عن الدّیلمی:21268) ایک روایت سے دس دن کے گناہوں کا کفارہ معلوم ہوتا ہے ، چنانچہ اِرشادِ نبوی ہے : جمعہ کے دن غسل کیا کرو، اِس لئے کہ جمعہ کے دن جو غسل کرتا ہےاُس کیلئے جمعہ سے جمعہ کے درمیان کے گناہوں، بلکہ مزید تین دن کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے۔اغْتَسِلُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِنَّهُ مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَلَهُ كَفَّارَةُ مَا بَيْنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ۔(طبرانی کبیر:7740) ایک روایت میں گناہوں کا بالوں کی جڑوں سے نکل جانا مذکور ہے،چنانچہ اِرشادِ نبوی ہے :بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے اچھی طرح نکال دیتا ہے۔إِنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لَيَسْتَلُّ الْخَطَايَا مِنْ أُصُولِ الشَّعْرِ اسْتِلَاةً۔(طبرانی کبیر:7996) بعض روایات میں جمعہ کے غسل پر اگلے جمعہ تک گناہوں سے پاک ہونا بھی ذکر کیا گیا ہے : اِرشادِ نبوی ہے : جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ اگلے جمعہ تک(گناہوں سے)پاک ہوجاتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَانَ فِي طَهَارَةٍ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(مستدرکِ حاکم:1044) ایک اور روایت میں ہے: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا وہ اگلے جمعہ تک مسلسل(گناہوں سے) پاک رہتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، لَمْ يَزَلْ طَاهِرًا إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(صحیح ابن حبان:1222)قَالَ أَبُو حَاتِمٍ: قَوْلُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«لَمْ يَزَلْ طَاهِرًا إِلَى الْجُمُعَةِ»الْأُخْرَى يُرِيدُ بِهِ مِنَ الذُّنُوبِ، لِأَنَّ مَنْ حَضَرَ الْجُمُعَةَ بِشَرَائِطِهَا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔(صحیح ابن حبان:1222)