احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
ہر قسم کے روحانی آباء بمعنی انبیاء ورسل کا خاتم گردانا گیا ہے۔ یعنی جس طرح آپa تمام افراد امت کے نسبی باپ نہیں ہیں اور تمام افراد امت آپ کی نسبی اولاد نہیں ہے۔ اسی طرح پر آپa کے رسول اﷲ بن جانے پر بھی کوئی شخص امت محمدیہ کا روحانی باپ بمعنی نبی ورسول نہیں بن سکتا۔ چونکہ آیت ہذا کے دونوں فقرے باہم متقابل واقع ہوئے ہیں۔ اس لئے صراحۃً واضح ہوتا ہے کہ جب آپ اپنی امت کے کسی بڑے چھوٹے فرد کے نسبی باپ نہیں ہیں تو آپ کے بعد بھی کوئی چھوٹا بڑا اور شرعی وغیر شرعی اور امتی وغیرامتی نبی نہیں ہوسکتا۔ ورنہ تقابل نہیں رہے گا جو منشائے قرآن ہے۔ بہرحال قرآن عزیز کا منشا یہ ہے کہ نہ آپ اپنی امت کے نسبی باپ ہیں اور نہ آپ کی امت کا کوئی شخص روحانی باپ بمعنی نبی ورسول بن سکتا ہے۔ یعنی جب نسباً ایک شخص کے دو باپ نہیں ہوسکتے تو روحاً ودیناً بھی اس کے دو روحانی باپ ثابت کرنا جرم عظیم ہے۔ ورنہ اس قانون کے خلاف چلنے والا ایک دیوث اور بے غیرت آدمی ہے۔ جیسا کہ مرزا واہل مرزا ہیں۔ ۱۰… آیت زیر بحث کا شان نزول یہ ہے کہ حضرت زید بن حارثہؓ آنحضرتa کا متبنی بمعنی پروردہ بیٹا تھا اور اہل مکہ کی اکثریت اسے ابن محمد اور فرزند احمد کہہ کر پکارتی تھی۔ حالانکہ وہ دراصل ابن حارث تھا اور آنحضرتa کا صرف ربیب اور پروردہ تھا۔ بنابرآں آیت ہذا نے خطاب عام اور مفہوم خاص کے طور پر بتادیا کہ حضرت محمدa نہ زید کے نسبی باپ ہیں اور نہ زید آپ کا نسبی بیٹا ہے۔ بلکہ آپ صرف اس کے روحانی باپ بمعنی رسول اﷲ ہیں اور وہ آپ کا پیارا اور عزیز امتی ہے اور پھر لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ کو لاکر بتایا گیاکہ آنحضرتa کے بغیر زید بن حارث کا کوئی شخص روحانی باپ نہیں۔ کیونکہ امت محمدیہ کے لئے روحانی آباء (بمعنی انبیاء) کے برپا ہونے کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے۔ چنانچہ جب مسیلمہ کذاب نے دربار نبوت میں آکر شریک فی النبوۃ المحمدیہ ہونے کی درخواست کی تو اس پر آپ نے اس کی درخواست کو مسترد کر دیا اور زیدؓ بن حارث کو حکم دیا کہ اس کو میرے سامنے سے الگ کر دو۔ حضرت زیدؓ نے فوراً تعمیل کی اور خوشنودی کا اظہار کیا اور کہا کہ مصغر نام کا آدمی کبھی بھی روحانی باپ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور نہ میں ایسے آدمی کو امت محمدیہ کا روحانی باپ تسلیم کر سکتا ہوں۔ خلاصہ یہ ہے کہ آیت زیر بحث کے فقرۂ اوّل میں آنحضرتa سے ابوت نسبیہ وابوت روحانیہ دونوں کی نفی کر کے کہاگیا کہ آپ اپنی امت کے کسی فرد کے نسبی باپ اور روحانی باپ نہیں بن سکتے اور پھر فقرۂ دوم میں آپ کے لئے صرف ابوت روحانیہ بلفظ رسول اﷲ ثابت کر کے آئندہ