احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اسی لئے اس کا نام بھی اعجاز المسیح رکھا ہے۔ اب یہ سمجھنا چاہئے کہ کلام معجز کسے کہتے ہیں؟ اگر کسی قادیانی کو علم ہے تو علم معانی وبیان کی کتابیں دیکھے۔ ان میں کلام کی دو طرف بیان کی ہیں۔ ایک اعلیٰ، دوسری ادنیٰ، اعلیٰ مرتبہ کو اعجاز کہا ہے اور طاقت بشری سے اسے خارج بتایا ہے۔ یعنی کوئی انسان کسی وقت ویسا کلام نہیں لکھ سکتا ہے۔ اس سے ظاہر ہو گیا کہ اعجازاور معجزہ اسی کلام کو کہیں گے جس کے مثل لانے پر انسان عاجز ہو۔ وہ نہ زمانہ گذشتہ میں اس کا مثل لکھ سکا ہو نہ حال اور آئندہ میں کوئی لکھ سکے۔ اسی تحقیق علمی کی بنیاد پر میں نے ان تفسیروں کو پیش کیا تھا۔ جس سے بالیقین ثابت ہوگیا کہ ’’اعجاز المسیح‘‘ کو اعجاز کہنا محض غلط ہے۔ کیونکہ اس سے ہر طرح نہایت عمدہ سورہ فاتحہ کی تفسیریں موجود ہیں۔ اب تفسیر لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بے کار وقت ضائع کرنا ہے۔ مگر چونکہ جماعت مرزائیہ علم وفہم سے بے بہرہ ہے۔ اس لئے سچے علمی جواب کو مذاق میں اڑاتی ہے اور یہ نہیں سمجھتی کہ اس جواب سے ظاہر ہوگیا کہ جن تفسیروں کا ہم نے حوالہ دیا ہے وہ مرزائی مولویوں کے نزدیک بھی ایسی ہی عمدہ اور اعجاز المسیح سے ہر طرح افضل ہیں۔ جیسے ہم بیان کرتے ہیں اور جب یہ مسلّم ہے تو یقینی طور سے ثابت ہوا کہ اعجاز المسیح معجزہ ہرگز نہیں ہے۔ یہ چوتھی وجہ ہے اعجاز المسیح کے معجزہ نہ ہونے کی۔ یعنی جب اعجاز المسیح سے عمدہ تفسیریں بلحاظ عبارت اور مضمون کے پہلے سے موجود ہیں تو اہل علم کے نزدیک اعجاز المسیح معجزہ نہیں ہوسکتی۔ اسے اعجاز کہنا اور معجزہ سمجھنا محض غلط ہے۔ اب اعجاز المسیح کا شان نزول بھی ملاحظہ کرنا چاہئے۔ پیر مہر علی شاہ صاحب جو پنجاب اور خصوصاً سیالکوٹ کے نواح میں زیادہ مشہور بزرگ ہیں مرزاقادیانی نے ان سے مناظرہ کا اشتہار بڑے زور وشور سے دیا تھا۔ اس کی تفصیل علامہ فیضی کے اس خط سے معلوم ہو گی جو انہوں نے سراج الاخبار میں مشتہر کیا ہے۔ (یہاں سے وہ خط حذف کر دیا ہے۔ کیونکہ احتساب کی اسی جلد میں مولانا فیضی کا قصیدہ اور اس کا تفصیلی تعارف تذکرہ میں وہ خط شامل اشاعت ہے۔ مرتب!) علامہ محمد حسن فیضی یہ وہی علامہ فیضی مرحوم ہیں جن کا ایک مضمون اسی سراج الاخبار سے نقل ہوچکا ہے۔ اس میں یہی علامہ مرحوم نے مناظرہ کا چیلنج دیا تھا اور ہر طرح مناظرہ کے لئے آمادہ تھے۔ مگر مرزاقادیانی نے دم نہیں مارا۔ اسی طرح اس خط میں مناظرہ کا چیلنج ہے۔ اس کے جواب میں بھی مرزاقادیانی مناظرہ پر آمادہ نہ ہوئے اور عربی نویسی کااعجاز نہ دکھایا۔ اس سے ان کے اعجاز یہ