احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ثالثاً… یہ کہ دونوں ہی مسرف بمعنی حد شکن ہیں۔ کیونکہ پہلا آدمی اسلام کی حد کو توڑ کر احادیث نبویہ کو اسلام سے خارج کرتا ہے اور دوسرا آدمی ختم نبوت کی حدکو توڑ کر اس میں اپنی نبوت کا اضافہ کرتا ہے۔ خلاصہ یہ رہا کہ ایک آدمی اسلام کے اندر کمی کا اور دوسرا آدمی بیشی کا مرتکب ہے اور دونوں حد شکن ہیں۔ میں نے اپنا جوابی خط بھیجتے ہوئے جب آیت ہذا پر باربار غور کیا تو آیت ہذا کے لفظ ’’ہلک‘‘ نے کچھ دیر کے لئے مجھے اپنے پاس روک رکھا اور مجھے اس خیال کی طرف موڑ دیا کہ اگر تنویر صاحب نے اس قدر واضح اور روشن پیش گوئی کو قبول نہ کیا اور بدستور مرزائیت پر ڈٹا رہا تو وہ بالضرور ہلاک ہو جائے گا اور پیش گوئی قرآن کی صداقت ووضاحت اس کے حق میں جان لیوا ثابت ہوگی۔ اس نے اسی مرحلہ پر خط وکتابت بند کر دی اور میں نتیجہ کی انتظار کرنے لگا۔ مجھے تھوڑی سی مدت کے بعد معلوم ہوا کہ یہ شخص ہلاک ہو گیا ہے اور روزنامہ الفضل کی ادارت دوسرے آدمی کے پاس چلی گئی ہے۔ بہرحال میری فراست اور میرا اندازہ صحیح ودرست ثابت ہوا۔ پیش گوئی چہارم دربارہ تاج محمد درّانی یہ ہے کہ میں سال ۱۹۳۰ء سے کافی عرصہ تک محکمہ تعلیم ریاست بہاول پور میںملازم رہا ہوں اور میں سال ۱۹۵۴ء کو مڈل سکول رکن پور میں عربی مدرس متعین تھا۔ جب کہ ضلع رحیم یارخان کا ڈپٹی انسپکٹر تعلیم تاج محمد خان درّانی تھا۔ جو اندرونی طور پر مرزائیت رسیدہ اور مرزائی نواز تھا اور اس کے مقامی مرزائی افسران سے گہرے روابط تھے اور میں اس سے اپنے لئے سلیکشن گریڈ مانگتا تھا اور وہ میری بجائے اپنے ایک عزیز مرزائی ماسٹر کو دینا چاہتا تھا۔ اسی سلسلہ میں میرے اور اس کے درمیان خفیف سی کشیدگی پیدا ہوگئی اور وہ اندرونی طور پر میرامخالف بن گیا۔ ایک دن میں صبح سویرے سائیکل پر سوار سکول جارہا تھا کہ اچانک سائیکل سے گر کر نہر کی تہہ میں جا پڑا اور اوپر سے سائیکل آکر گر گیا۔ جس سے میرے سر میں کافی زخم آگیا۔ میں اٹھ کر ہسپتال پہنچا اور سر پر مرہم پٹی کرائی۔ ڈاکٹر ہسپتال کے مشورہ پر میں نے نصف ماہ کی درخواست رخصت دے دی۔ اس پر تاج محمد خان موصوف کو میرے علیحدہ کرانے کا ایک اچھا موقع میسر آگیا اور میری درخواست رخصت بلامنظوری واپس کر دی۔ میں نے ڈاکٹری سرٹیفکیٹ حاصل کر کے لف درخواست کیا اور درخواست واپس ان کے پاس بھیج دی۔ اس نے ناانصافی کی سفارش پر میری درخواست تلف کر دی اور مجھے غیر حاضر قرار دے کر ملازمت سے فارغ کرا دیا اورمیری