احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
آنحضرتa کی ختم نبوت اور ختم رسالت کا انکار کر کے خداتعالیٰ کو ناخوش اور برہم کیا اور فرعون کی طرح ہلاکت کے منہ میں چلا گیا اور آنے والوں کے لئے نشان عبرت بن کر رہا۔ علاوہ ازیں قرآن مجید نے فرعون اور قوم فرعون کو سلف بمعنی ہالک اور گیا گذرا کہا۔ ’’سلفاً ومثلاً للاٰخرین‘‘ اور مسیح ابن مریم کو سلف بمعنی ہالک اور گیا گذرا نہیں کہا۔ بلکہ صرف ’’مثل‘‘ بمعنی نشان قدرت کہا: ’’وجعلناہ مثلاً لبنی اسرائیل‘‘ بحالات بالا صراحۃً ثابت ہوگیا کہ فرعون بمعہ قوم فرعون کے ہلاک ہوچکا ہے۔ لیکن مسیح ابن مریم ہلاک نہیں ہوا۔ بلکہ اب تک زندہ ہے اور کسی وقت واپس آکر مرزائیت کا منہ کالا کرے گا اور اہل مرزا کو مسلمان بنائے گا۔ مزید برآں آیت فرعون میں لفظ انتقام ہے جو ہلاکت وتباہی لاتا ہے اور آیت مسیح میں لفظ انعام مذکور ہے جو زندہ کو مارنے کی بجائے اس کو طویل زندگی دیتا ہے۔ کیونکہ زندہ آدمی کو لمبی زندگی سے نوازنا ایک انعام عظیم ہے۔ (حکیم میر محمد ربانی) قادیانی مولوی صاحب نے میرے خط کا ایک غیر معقول اور گول مول شتم آمیز جواب ضرور بھجوایا ہے۔ لیکن میرے جواب الجواب پہنچنے پر وہ ہمیشہ کے لئے مبہوت وخاموش ہوکر رہ گیا۔ میرے جوب الجواب کے آخر میں میرے چند فارسی اشعار تھے۔ جن میں اس کی ہلاکت کے لئے ایک واضح پیش گوئی تھی اور وہ قلیل مدت میں ہلاک ہوکر میری صداقت کا نشان بن گیا۔ محولہ اشعار بطور ذیل ہیں: چوں تو نامیدہ شدی عبداللطیف فطرت خود راز غصہ کن خفیف جب تیرا نام عبداللطیف رکھا گیا ہے تو تو اپنی فطرت کو غصہ سے ہلکا کر دے۔ لطف ہائے نام خود بردی کجا چونکہ برمن آمدی زنبور سا تو اپنے نام کی مہربانیاں کہاں لے گیا۔ جب کہ تو بھڑ بن کر مجھ پر آگیا۔ خصلت زنبور از خود دور کن ورنہ خود را زود در تنور کن بھڑکی عادت کو اپنے سے دور کر دے۔ ورنہ جلد تر اپنے آپ کو تنور میں ڈال دے۔ ہر کہ بہر مومناں زنبور ماند زود تر قہر خدایم را بخواند جو شخص مؤمنین کے لئے بھڑ بن گیا۔ اس نے جلد تر قہرخدا کو بلالیا۔ اے برادر خوئے زنبوری فگن ورنہ آید برتو مرگ نیش زن اے بھائی جان! بھڑکی عادت کو پھینک دے۔ ورنہ تم پر ڈنک مارنے والی موت آجائے گی۔