احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
M نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ رب یسرو لا تعسر وتمم بالخیر۰ ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ہدیتنا وہب لنا من لدنک رحمۃ۰ انک انت الوہاب! تالیف کتاب کے اسباب سبب اوّل یہ ہے کہ چند ایام ہوتے ہیں کہ میں حسن اتفاق سے قصبہ ظاہر پیر، ضلع رحیم یارخان کے مشہور مدرسہ عربیہ احیاء العلوم کے اندر اوقات فرصت بسر کرنے کے لئے چلا گیا۔ اساتذہ مدرسہ سے ملاقات ہوئی اور کچھ قدر گفتگو کے بعد خیال پیدا ہوا کہ مدرسہ کی لائبریری سے کوئی کتاب حاصل کر کے ضیافت طبع کا سامان مہیا کیا جائے۔ اس پر میں نے کتب خانہ کا دروازہ کھلوایا اور کمرہ کے اندر آگیا اور حسب منشاء کتاب کی تلاش شروع کردی۔ ایک الماری میں چند مرزائی کتب بھی موجود تھیں۔ ان پر طائرانہ نظر ڈالنے سے مشہور مرزائی کتاب ’’اعجاز احمدی‘‘ میرے سامنے آگئی۔ میں نے اسے اٹھا لیا اور اس کو کھول کر دیکھنے لگا۔ اچانک میری اس کے ’’قصیدہ اعجازیہ‘‘ کے درج ذیل دو شعروں پر آکر ٹھیر گئی۔ تعالوا جمیعا وانحتوا اقلامکم واملوا کمثلی اوذرونی وخیروا تم سب آ جاؤ اور قلمیں تیار کرو اور میری مانند لکھو یا مجھے چھوڑ دو اور اختیار دے دو۔ اور پھر متکبرانہ انداز کے اندر اپنے مخاطبین کو نجاست وغلاظت قرار دیتے ہوئے کہا کہ: واعطیت آیات فلا تقبلونہا فلا تلطخوا ارضی وبالموت طہروا میں نے نشانات دئیے اور تم ان کو قبول نہیں کرتے۔ پس میری زمین کو نجاست سے آلودہ مت کرو اور اپنے مرنے سے اس کو پاک کرو۔ (اعجاز احمدی ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۱۵۸) گویا کہ مرزاقادیانی نے ان دونوں اشعار کی وساطت سے مولوی ثناء اﷲ صاحب اور سید پیر مہر علی شاہ صاحب وغیرہ کو جواباً اسی نوعیت کے قصیدہ لکھنے کی دعوت دی اور کہا کہ اگر مولوی صاحب مذکور بمعہ اپنے یاران طریقت کے ایسا قصیدہ لکھ کر شائع نہیں کرے گا تو اس پر موت آئے گی اور مرزاقادیانی کی زندگی میں مرے گا۔ لیکن مرزائی بددعا کے برعکس اور مرزائی دعوت کے