احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مکرمی جناب ابوالعطاء صاحب جالندھری! السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ آپ میرے سوالات کے جوابات دینے سے کترارہے ہیں۔ حالانکہ آپ کو یہ گریز وفرار قطعاً زیبا نہیں ہے۔ بہرحال میں آپ کے سامنے حضرت ابوہریرہؓ کی روایت کردہ وہ متفق علیہ حدیث لاتا ہوں جس میں نازل ہونے والے مسیح کی علامات مذکور ہیں۔ آنحضرتa نے علامات مسیح کے متعلق اپنے بیان کو بحلف ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ قسم بخدا! تمہارے اندر ابن مریم بالضرور اور عنقریب نازل ہوگا اور قاعدہ یہ ہے کہ حالف کے بیان کو من وعن بغیر کسی قسم کی تاویل وتغیر کے ماننا پڑتا ہے۔ ورنہ حلف بے کار اور غیر مؤثر قرار پائے گی۔ بنابرآں ابن مریم سے مریم طاہرہ کا بیٹا عیسیٰ اور نزول سے مراد اوپر سے نیچے کو آنا ہوگا۔ نیز یہ بھی پیش نظر رہے کہ حدیث بالا میں مذکور سب علامات جنگ وجہاد سے متعلق ہیں۔ جیسا کہ فقرہ: ’’ویضع الحرب‘‘ یا بروایت دیگر فقرہ ’’ویضع الجزیۃ‘‘ سے مترشح ہوتا ہے۔ چنانچہ جب ابن مریم علیہ السلام کا نزول از آسمان ہوگا تو وہ ملک کے اندر مقام نزول کی جگہ پر جنگ وقتال کو موجود پائے گااور شامل جہاد ہوکر میدان جنگ کو فتح کر لے گا اور جنگ کے خاتمہ کا اعلان کرے گا۔ کیونکہ جنگ کا بانی دجال لعین میدان جنگ میں مارا جائے گا اور ابن مریم دجالی فوجوں کے تمام ساز وسامان اور اسلحہ جنگ اور زرودولت پر قبضہ کر لے گا اور مفتوحین پر کسی قسم کا جزیہ وٹیکس عائد نہیں کرے گا۔ بلکہ ان سے صرف اسلام کو ہی قبول کرے گا۔ اب علامات مسیح اورالفاظ حدیث کی تشریح بطور ذیل ہے۔ ۱… ’’ینزل فیکم ابن مریم‘‘ {تم میں ابن مریم نازل ہوگا۔} یہاں پر حرف فی کے استعمال سے یہ بتانا مقصود ہے کہ ابن مریم محمدی مخاطبین کا غیرہوگا اور ان سے باہر کا آدمی ہوگا اور ان پر حاوی وحاکم ہوگا اور وہ اس کے ماتحت ومحکوم ہوں گے اور ان سب پر امام مہدی امیر وخلیفہ ہوگا۔ جیسے ’’الماء فی الکوز‘‘ پانی کوزے کے اندر ہے۔ سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ پانی کوزے سے ایک الگ چیز ہے اور کوزہ پانی سے ایک علیحدہ شی ہے اور کوزہ اسی پانی پر حاوی وحاکم ہے اور پانی محوی ومحکوم ہے اور پھر اس فقرہ میں یہ اشارہ بھی ہے کہ جب ابن مریم کا نزول ہوگا تو وہاں پر اسلامی حکومت ہوگی اور محمدی مخاطبین حاکم وبادشاہ ہوں گے اور ابن مریم ان کے ماتحت رہ کر حاکم وفیصل ہوگا۔ ان حالات میں بطور استعارہ کے مرزاقادیانی کوابن مریم بنانا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ