احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بنابرآں یہ شخص بقول خود ایک گوبر وسرگین ہوکر حضرات حسنینؓ سے کسی طرح پر بھی افضل وبالا تر نہیں ہوسکتا۔ جن سے قرآن حکیم نے نجاست وگندگی کو دور کر دیا ہے اور ان کو ہمیشہ کے لئے طاہر ومطہر بنادیا ہے۔ سچ ہے کہ: ’’الانسان یؤخذ باقرارہ‘‘ {انسان اپنے قول واقرار سے پکڑا جاتا ہے۔} چنانچہ مرزاقادیانی نے اپنی مذکورہ بالا غیر محمود تعلّی کو خود اپنے شاعرانہ قول سے رد کر دیا ہے اور ہمیں اس کی تردید وتبطیل کی ضرورت نہیں رہی۔ کیونکہ بقول خود گوبر بننے والا شخص کبھی بھی طاہر ومطہر سادات کرام سے افضل وبرتر نہیں ہوسکتا۔ دراصل یہ حضرات حسنین کریمینؓ کی زندہ کرامت ہے کہ اس شقی ناصاف نے ان کا دامن خود اپنے شعر بالا سے دھو ڈالا اور ہمیں اس کے دھونے کی ضرورت نہ رہی۔ بنابرآں جو شخص بقول خود گوبر وسرگین ہے وہ کسی طرح بھی حضرات حسنینؓ سے بالاتر اور مطہر قرار نہیں دیاجاسکتا۔ بلکہ اس کا یہ دعویٰ اعداداً حماقت بنتا ہے۔ جیساکہ بطور ذیل ہے: (غلام احمد قادیانی/۱۵۴۸) ’’فضل نفسہ علیٰ حسنین بحمقہ/۱۵۴۸‘‘ مرزاقادیانی نے خود کو اپنی حماقت سے حضرات حسنینؓ سے برتر کیا۔ اور زیر بحث مرزائی اشعار کو بطور ذیل تبدیل کیاگیا ہے: وقلنا لدی الحسنین ہذا کذرقۃ کما شعرہ افشیٰ وشعری یظہر ہم نے کہہ دیا ہے کہ یہ شخص حضرات حسنین کے آگے گوبر کی مانند ہے۔ جیسا کہ اس کے شعر نے ظاہر کیا اور میرا شعر ظاہر کرتا ہے: رددنا مساویہ علیہ بعجلۃ فہذا لدینا مثل ذرق یعفر ہم نے جلدی سے اس کی برائیوں کو اسی پر لوٹا دیا ہے۔ بنابرآں یہ شخص ہمارے نزدیک ایک خاک آلود گوبر ہے۔ پانچویں تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی جہاد سیفی کا منکر ہو کر صرف دلائل وبرہان کی جنگ کا قائل ہے۔جیسا کہ بطور ذیل ہے: مضیٰ وقت ضرب المرہفات ودفوہا وانا ببرہان من اﷲ ننحر تلواروں کے چلانے واستعمال کرنے کا وقت گذر گیا اور ہم خدائی دلائل سے ذبح کرتے ہیں۔ (اعجاز احمدی ص۷۳، خزائن ج۱۹ ص۱۸۶)